سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(319) نماز میں سَر ڈھانپنا ضروری ہے یا نہیں؟

  • 24329
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 496

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز میں سَر ڈھانپنا ضروری ہے یا نہیں؟ ایک مفتی صاحب کا فتویٰ ہے کہ اگر کوئی آدمی ننگے سَر گلی کوچوں میں پھرے تو اس کی شہادت قبول نہیں، جب گلی کوچوں میں ننگے سَر پھرنے کی وجہ سے یہ وعید ہے کہ شہادت قبول نہیں تو نماز کی حالت میں ننگے سَر کھڑے ہونے کی صورت میں کم از کم نماز بھی مکروہ ہونی چاہیے۔ کیا یہ درست ہے؟ تفصیل سے وضاحت فرما دیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز میں سَرکا ڈھانپنا ضروری نہیں۔ احرام کی حالت میں بھی تو سب حاجی ننگے سَر نماز پڑھتے ہیں۔ حدیث میں ہے، کہ تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے، کہ کندھے پر کچھ نہ ہو (بلوغ المرام) صحیح البخاری،بَابٌ: إِذَا صَلَّی فِی الثَّوْبِ الوَاحِدِ فَلْیَجْعَلْ عَلَی عَاتِقَیْہِ،رقم:۳۵۹

 غور فرمائیے! رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ صرف کندھے کا ڈھانپنا ضروری قرار دیا، سَر کا کہیں ذکر نہیں۔ اسی طرح خود رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم   نے ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھی ہے، جس کے پڑھنے کی صورت یہ تھی، کہ کپڑے کی دونوں طرفیں مخالف سِمت سے کندھے پر ڈال لیں۔ یعنی اس کی دائیں طرف بائیں کندھے پر، اور بائیں طرف دائیں کندھے پر ڈال لی جس کا صاف مطلب یہ ہے، کہ سَر پر کچھ نہ تھا، چنانچہ مفتی صاحب کا فتویٰ لاعلمی پر مبنی ہے، جس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔البتہ ننگے سَر نماز پڑھنے کو معمول نہیں بنانا چاہیے۔

  ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

کتاب الصلوٰۃ:صفحہ:305

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ