السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک دیوبندی عالم کی زبانی معلوم ہوا کہ ایک حدیث ایسے ہے کہ مسنون طریقہ یہ ہے کہ سَر پر پگڑی اور ٹوپی دونوں ہوں۔ کوئی ایک چیز ہونا منافق کی نشانی ہے اور نماز میں سَر کم از کم ڈھانپنا ضروری ہے۔ نہ ڈھانپنے سے نماز ناقص ہوگی۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دیوبندی عالم کا یہ غلو ہے۔، شریعت سے اس نظریہ کی تائید نہیں ہوتی۔ جب کہ یہ بات معروف ہے کہ لباس کی ہیئت کا تعلق عادات سے ہے۔ عبادات سے نہیں۔ کتب احادیث میں ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھی جس کے پڑھنے کی صورت یہ تھی، کہ کپڑے کی دونوں طرفین مخالف سِمت سے کندھے پر ڈال لیں۔ یعنی اس کی دائیں طرف بائیں کندھے پر اور بائیں طرف دائیں کندھے پر ڈال لی۔ جس کا صاف مطلب یہ ہے، کہ سَر پر کچھ نہ تھا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب