السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ نمازی کے آگے سے دو یا تین صفوں کا فاصلہ چھوڑ کر گزر جانے کو گناہ تصور نہیں کرتے کیا یہ مسئلہ درست ہے؟ اگر درست ہے تو دلیل کیا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حدیث میں نمازی کے آگے سے گزرنے کی مخالفت کے بارے میں ’بَینَ یَدَیِ المُصَلِّی‘ کے الفاظ ہیں۔(صحیح البخاری،بَابُ إِثْمِ المَارِّ بَیْنَ یَدَیِ المُصَلِّی،رقم:۵۱۰) فاصلہ کی حد بندی کا تعین نہیں۔ البتہ علامہ صنعانی نے سبل السلام(۱۴۲/۱) میں پیشانی رکھنے کی جگہ اور پاؤں کی جگہ کادرمیانی فاصلہ مراد لیا ہے۔ بظاہر اگر کوئی محلِ سُترہ کے باہر سے گزر جائے، تو کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔ اس کا اندازہ تین ہاتھ کے قریب ہے۔ بیت اﷲ کے اندر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیوار کعبہ سے اتنے فاصلہ سے نماز ادا کی تھی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب