السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب نماز کھڑی ہو اور کوئی شخص آجائے جس کی کچھ نماز فوت ہو چکی ہو اور وہ نماز میں شامل ہو جائے تو جب امام سلام پھیرے دے اور وہ شخص باقی نما زکے لیے اٹھ جائے تو کیا وہ سُترہ کی طرف نماز میں آگے یا پیچھے جا سکتا ہے؟ یا وہ نماز میں شامل ہونے سے پہلے اپنے سامنے سُترہ رکھ سکتا ہے۔ قرآن اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں جواب دیں۔ آپ کی بڑی مہربانی ہوگی۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی حالت میں سُترے کی تلاش میں آگے پیچھے جانے کی ضرورت نہیں۔ بلکہ بعد میں ملنے والا مقتدی موجودہ ہیئت میں ہی نماز مکمل کرلے اور نہ ہی پیشگی کسی سُترہ کے بندوبست کی ضرورت ہے۔ غزوہ تبوک کے سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نمازِفجر کی ایک رکعت فوت ہو گئی تھی۔ حالتِ قضائی میںثابت نہیں ہو سکا، کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کسی سُترہ کا انتظام کیا ہو۔ حالانکہ عہدِ نبوت کے آخری دور کا یہ واقعہ ہے۔ نیز اصل چونکہ ’’براء ۃِ ذمہ‘‘ ہے اس لیے بھی اسی کیفیت کو ترجیح ہو گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب