مسجدوں میں محراب بنانا جائز ہے یا نہیں؟ اگر امام محراب میں کھڑا ہو کر نماز پڑھائے تو نماز مکروہ ہو گی یا جائز؟
__________________________________________________________________________
بعض حدیثوں میں اہل کتاب کے محرابوں کی طرح محراب بنانا منع آیا ہے اہل کتاب کے محراب ان کے عبادت خانوں کے ایک طرف بصورت حجرے یا چبوترے کے ہوتے ہیں ایسے محراب مساجد میں نہ ہونے چاہئیں۔ اسلامی مساجد میں جو محراب بنے ہوئے ہیں ان کا ثبوت طبرانی کی ایک مرفوع حدیث سے ملتا ہے لہٰذا ان کے ناجائز ہونے کا فتویٰ دینا میرے نزدیک صحیح نہیں۔ علامہ ابو الطیب شمس الحق محدث ڈیانوہ رحمۃ اللہ علیہ اپنی بے نظیر کتاب عن المعبود شرح ابی دائود جلد نمبر ۱ ص ۱۸۰ میں لکھتے ہیں:
قال الشیخ ابن الھمام من ساداة الحنفیة ولا یخفی ان امتیاز الإمام مقرر مطلوب فی الشرع فی حق المکان حتی کان التقدیم واجباً علیه وبنی فی المساجد المحاریب من لدن رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم انتھیٰ. وأیضاً لا یکرہ الصلوٰة فی المحاریب ومن ذھب إلی الکراھیة فعلیه البینة ولا یسمع کلام أحد من غیر بیته ولا دلیل
’’یعنی علامہ ابن الہمام نے فرمایا ہے کہ امام کی جگہ مسجد میں ممتاز ہونی چاہیے۔ تاکہ وہاں آگے ہو جائے اور محراب تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے سے بنتے چلے آئے ہیں و نیز محرابوں میں نماز پڑھی کوئی مکروہ نہیں ہے اور جو اس کو مکروہ کہتا ہے اس کو دلیل شرعی دینی چاہیے۔ بغیر دلیل کسی کا قول قابل سماع نہیں ہوتا۔ ‘‘
(حررہ احمد اللہ دہلی۔ اہل حدیث گزٹ دہلی جلد نمبر ۹ شمارہ نمبر ۱)