السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ظہر، عصر اور عشاء کی نمازیں تو ہم اذان سے ۲۰ منٹ بعد ادا کرتے ہیں یعنی پانچ منٹ اذان کے اور پندرہ منٹ وضو اور طہارت کے لیکن دو نمازوں کے معاملہ میں اشتباہ ہے۔
(۲) فرض کریں اذان کا وقت 4.15 بجے صبح ہوتا ہے، تو نماز کتنے وقفہ سے ادا کریں۔ ظاہر ہے اٹھنے کے بعد حوائجِ ضروریہ سے فراغت پھر وضو اور سنت مؤکدہ کی ادائیگی۔بقیہ نمازوں کی نسبت کچھ زیادہ وقفہ کا تقاضا ہے، جب کہ دُور کے محلوں سے بھی نمازی آتے ہیں۔ براہِ نوازش شریعت کے تقاضا کو پیشِ نظر رکھ کر صحیح وقفہ کا تعین فرمادیں۔ آپ کی عین نوازش ہو گی۔
(۳) مغرب کی اذان اگر 6.30 بجے ہو رہی ہو تو نمازِ عشاء کتنے وقفہ سے ادا کی جائے جب کہ ہمارے گردا گرد بریلوی حضرات پونے دو گھنٹہ بعد نماز پڑھتے ہیں۔
(۴) ہمارے ہاں جو نظام الاوقات آویزاں ہے اس پر 3.47 بج کر پر عصر کا وقت لکھا ہوا تھا۔ ہمارے دوستوں نے اوّل وقت پڑھنے کے شوق میں 4 بجے نماز کا وقت رکھا۔ اس طرح ہمیں ظہر کے وقت میں اذادن دینا پڑتی تھی کیا یہ مناسب ہے کہ وقت سے قبل ہی اذان کہہ دی جائے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(۱)صبح کی اذان اور نماز میں وقفہ پچیس منٹ رکھ لیا کریں۔ اس میں بنیادی امر یہ ہے کہ صبح کی نماز کا آغاز اندھیرے میں ہو، اور اندھیرے میں ہی ختم ہوجانی چاہیے اور اگر کسی وقت سفیدی بھی ظاہر ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر کسی جگہ سنت کے مطابق صبح کی دو اذانوں کا اہتمام ہو، تو درمیانی وقفہ تھوڑا بھی رکھا جا سکتا ہے۔ کیونکہ صبح کی پہلی اذان کا مقصد تہجد بند کرانا، اور صبح کی نماز کے لیے تیاری ہے، جو اتنے وقفہ سے آسانی سے حاصل ہوسکتی ہے۔
(۲) سرخی غروب ہونے کے بعد عشاء کا وقت شروع ہوتا ہے۔ غروب ساڑھے چھ کے حساب سے یہ وقفہ ایک گھنٹہ پچیس منٹ ہے۔ لہٰذا بریلوی حضرات کی نماز وقت کے اندر ہوتی ہے۔ لیکن عشاء کے بارے میں مستحب یہ ہے کہ اُسے مؤخر پڑھا جائے اس کا اختیاری وقت آدھی رات تک ہے۔
(۳) فجر کے ما سوا وقت سے پہلے اذان دینی ناجائز ہے۔ دخولِ وقت کے بعد اذان دے کر بیس منٹ وقفہ کر لیا کریں۔ ضروری نہیں کہ نماز چار بجے ہی پڑھیں۔ چند منٹ اوپر بھی ہو جائیں تو کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب