السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت جوڑا باندھ کر نماز پڑھ سکتی ہے؟ دلائل سے وضاحت کردیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا درست نہیں ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری میں حدیث ہے کہ:
’ وَلَا یَکُفُّ ثَوبَهٗ، وَ لَا شَعرَهٗ ‘صحیح البخاری، بَابُ لاَ یَکُفُّ شَعَرًا،رقم:۸۱۵
’’ کوئی آدمی اپنے کپڑے اور بالوں کو اکٹھا نہ کرے۔‘‘
’’سنن ابی داؤد‘‘ میں بسند جید مروی ہے، کہ ابو رافع رضی اللہ عنہ نے حسن بن علی کو دیکھا کہ وہ اپنی گدی پر بال باندھ کر نماز پڑھ رہے تھے ، تو انہوں نے کھول دیئے، اور کہا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، کہ ’’ یہ شیطان کے بیٹھنے کی جگہ ہے:’ بَابٌ : اَلرَّجُلُ لَا یُصَلِّی عَاقِصًا شَعرَهٗ۔‘ فتح الباری:۲۲۹۹/۲
اس واقعے کا تعلق اگرچہ مَرد سے ہے، لیکن اصلاً شرعی احکام و مسائل میں مرد و زن سب برابر ہیں،اِلَّایہ کہ تخصیص کی کوئی دلیل ہو، جو یہاں نہیں ہے۔
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:کہ اس فعل کی ممانعت پر علماء کا اتفاق ہے۔مگر یہ کراہت تنزیہی ہے۔ اگر کوئی شخص اس حالت میں نماز پڑھ لے۔ تو نماز درست ہو گی۔ البتہ یہ کام ہے مکروہ(ناپسندیدہ) عون المعبود: ۱/۲۴۶
’’فتح الباری‘‘میں ہے کہ ’ وَاتَّفَقُوا عَلٰی أَنَّهٗ لَا یُفسِدُ الصَّلَاةَ ‘ (۲/۲۹۶) ’’علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فعل ہذا سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔‘‘
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب