السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صحیح سمت قبلہ معلوم کرنے کاطریقہ مع وقت اور تاریخ الاعتصام:جلد:۵۱، شمارہ:۱۸،ص:۳۱، میں شائع ہوا تھا۔ کیا اب اس کے مطابق معلوم شدہ صحیح سمت کی طرف عین رُخ کرکے نماز ادا کرنی چاہیے اور اسی کے مطابق نئی مسجد جہاں ضرورت ہو بنانی چاہیے ، یا صرف جہت قبلہ ہی کافی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز کے لیے صحیح سِمت قبلہ کی کوشش ہونی چاہیے اور اسی سلسلے میں ماہرین اور تجربہ کار لوگوں کے تجربات سے بھی فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس کے باوجود اگر کوئی فرق رہ جائے۔ تو اﷲ تعالیٰ معاف کرنے والا ہے۔ تاہم اہلِ علم کا اس بات پر اتفاق ہے، کہ کعبہ کے اندر بیت اﷲ نظر آنے کی صورت میں کسی دوسرے رُخ میں نماز پڑھ لی تو نماز نہیں ہوگی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب