السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جمعۃ المبارک کی دوسری اذان خطبہ سے پہلے دینی چاہیے یا بعد میں۔ بعض لوگ خطبہ کے بعد دوسری اذان دیتے ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جمعہ کی دوسری اذان خطیب جب منبر پر بیٹھ جائے، اس وقت دینی چاہیے۔ سائب بن یزید کی روایت میں ہے:
’ کَانَ النِّدَاءُ یَومَ الجُمعَةِ اَوَّلَهٗ اِذَا جَلَسَ الاِمَامُ عَلٰی المِنبَرِ‘صحیح البخاری،بَابُ الأَذَانِ یَومَ الجُمُعَةِ ،رقم:۹۱۲
’’خطبہ کے بعد اذان کا کوئی ثبوت نہیں۔‘‘
اصل بات یہ ہے کہ حنفیہ کے نزدیک تقریر اور خطبہ میں فرق ہے ۔ شروع میں مقامی زبان میں جو گفتگو کرتے ہیں اس کا نام وہ تقریر رکھتے ہیں اور جمعہ کا خطبہ بزبان ِ عربی پڑھنا ان کے نزدیک شرط ہے۔ اس لیے وہ تقریر کے بعد اذان دیتے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یوں سمجھیں کہ ان کے جمعہ کا آغاز ہی اس اذان سے ہوتا ہے لیکن یہ عمل بھی بدعت ہے، کیونکہ قبل از جمعہ شریعت میں تقریر نامی کوئی شے ثابت نہیں۔ دراصل حنفیہ نے اس حیلہ سے اپنی ایک الجھن کا حل تلاش کرنے کی بے کار سعی کی ہے۔ وہ یہ ہے کہ خطبۂ جمعہ عربی زبان کے بغیر دینا ان کے نزدیک جائز نہیں(گو نماز فارسی میں جائز ہو) لیکن عامۃ الناس عربی زبان کو سمجھ نہیں پاتے۔ اس بناء پر تقریر نامی بدعت کو انھوں نے ایجاد کیا، تاکہ عوام کی رغبت اہلِ حدیث کے خطبوں سے پھِر جائے جو مقامی زبان میں خطبوں کے جواز کے قائل ہیں۔ مسئلہ ہذا کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! فتاویٰ علمائے حدیث: (۸۴/۳تا ۸۷)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب