وقف شدہ مال کسی معین مسجد و مدرسہ کا دوسری جگہ کسی دینی امر میں لگ سکتا ہے یا نہیں؟ جب کہ اس مسجد و مدرسہ سے بچ رہے اور اس میں ضرورت نہ ہو۔
________________________________________________
ابو دؤد میں حدیث ہے کہ ایک شخص نے اپنا اونٹ فی سبیل اللہ کر دیا، جس سے مقصود اس کا جہاد تھا، اس کے بعد اس کو حج کی ضرورت ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اجازت دے دی اور فرمایا یہ بھی فی سبیل اللہ ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایک مسجد یا مدرسہ کی شے، جب کہ فالتو ہو، دوسری مسجد یا مدرسہ میں خرچ کرنا کوئی حرج نہیں، کیوں کہ ’’یہ سب فی سبیل اللہ ہے۔‘‘ (تنظیم اہل حدیث لاہور جلد نمبر ۲۱ ش نمبر ۱۸)