السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
۲۱۔اپریل کے ہفت روزہ میں قبرستان میں نماز کی ممانعت سے اتفاق ہے، مگر غالباَ مشکوٰۃ کی شرح ’’مظاہر حق‘‘ میں یہ بات دیکھی ہے کہ بیت اﷲ میں سابق انبیاء کی ۷۰ کے قریب قبریں ہیں۔ جس طرح عام قبرستان مسمار کرکے مدرسہ تعمیر ہوا ہو نیز نئی مثال دارالحکومت اسلام آباد پرانے قبرستان میں عام مساجد ہوں گی۔ تفصیل لکھیں!
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بیت اﷲ میں انبیاء علیہم السلام کی قبروںوالا قصہ قابلِ اعتماد طُرق سے ثابت نہیں ہو سکا۔ ہاں البتہ جس جگہ قبروں کا نام و نشان مٹ جائے۔ وہاں تعمیر کا کوئی حرج نہیں اور کفار کی قبروں کو مسمار کرکے بھی تعمیرِ مساجد وغیرہ کا جواز ہے۔ ملاحظہ ہو !صحیح بخاری۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب