السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قبرستان میں ایک مدرسہ تعمیر کیا گیا ہے کیا اس مدرسہ میں نماز ہو جاتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبرستان میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔( مسند البزار،،رقم:۶۴۸۷) ایک روایت میں ہے کہ جنائز پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ۔
اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’ اَلأَرضُ کُلُّهَا مَسجِدٌ إِلَّا المَقبَرَةَ وَ الحَمَّامِ ‘سنن ابن ماجه، بَابُ المَوَاضِعِ الَّتِی یکره فِیهَا الصَّلَاةُ، رقم: ۷۴۵، سنن ابی داؤد،باب فی المواضع التی لا تجوز فیها الصلاة،رقم:۴۹۲
’’ قبرستان اور حمام کے علاوہ تمام زمین مسجد ہے۔‘‘
اسی طرح عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’ اِجعَلُوا فِی بُیُوتِکُم مِن صَلَاتِکُم وَ لَا تَتَّخِذُوهَا قُبُورًا ‘صحیح البخاری،بَابُ کَرَاهِیَةِ الصَّلاَةِ فِی المَقَابِر،رقم:۴۳۲ و صحیح مسلم،رقم:۷۷۷
اس حدیث سے بھی استلزاماً (ضمنًا) ثابت ہوتا ہے کہ قبرستان میں نماز مکروہ ہے۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ’’کراہیۃ الصلوٰۃ فی المقابر ‘‘کا باب قائم کیا ہے اور اکثر اہلِ علم نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے، کہ قبرستان محلِ صلوٰۃ نہیں ہے، جیسا کہ بغوی نے شرح السنۃ میں، اور خطابی نے معالم السنن میں تصریح کی ہے۔( احکام الجنائز،ص:۲۳۶) ان دلائل کی رُو سے قبرستان کے اندر تعمیر شدہ مدرسہ میں نماز پڑھنی ناجائز ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب