السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا سواری پر سوار ہو کر نماز ہو جاتی ہے؟ حدیث کی روشنی میں جواب درکار ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نفلی نماز سواری پر ہو جاتی ہے، لیکن فرضی اُتر کر پڑھنی چاہیے۔ حدیث میں ہے:
’ کَانَ رَسُولُ اللّٰهِ ﷺ یُسَبِّحُ عَلَی الرَّاحِلَةِ قِبَلَ اَیِّ وَجهٍ تَوَجَّهَ، وَ یُوتِرُ عَلَیهَا، غَیرَ اَنَّهٗ لَا یُصَلِّی عَلَیهَا المَکتُوبَةَ ‘صحیح البخاری: بَابُ یَنزِلُ لِلمَکتُوبَةِ،رقم:۱۰۹۸
یعنی ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز اور وِتر جونسی طرف سواری چلتی رہتی، اُس کے اُوپر پڑھتے۔ البتہ فرض نماز سواری سے نیچے اُتر کر پڑھتے تھے۔‘‘ (بخاری مع فتح الباری:۵۷۵/۲)
یاد رہے کسی معقول عذر کی بناء پر سواری پر فرض نماز جائز ہے۔ ایک دفعہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رفقاء سمیت تنگ جگہ پر اُترے۔ اوپر بارش تھی اور نیچے زمین تر تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر نماز پڑھائی تھی۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ’’منتقیٰ‘‘ (بَابُ صَلٰوۃِ الفَرضِ عَلَی الرَّاحِلَۃِ لِعُذرٍ) مَعَ نیل الأوطار، جز:۲،ص:۱۴۷تا۱۵۰)
جہاں تک تعلق ہے مستحدث (موجودہ جدید) سواری کا مثلاً: ہوائی جہاز اور ریل گاڑی وغیرہ میں نماز پڑھنا، سو اس کے بارے میں عرض ہے، کہ بعض احادیث و آثار سے معلوم ہوتا ہے، کہ کشتی میں نماز پڑھنی جائز ہے۔ المنتقی، باب الصلاۃ فی السفینۃ
اس سے مذکورہ سواریوںپر بھی نماز پڑھنے کا جواز اخذ کیا جا سکتا ہے۔ قیام پر قادر کے لیے تو بلا ترددّ جائز ہے اور اگر کوئی قیام پر قادر نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ سکتا ہے، لیکن اس حالت میں اگر نیچے اتر کر موقع میسر آجائے، تو نیچے پڑھنی چاہیے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ’’ نیل الأوطار‘‘جز:۳،ص:۲۱۱۔۲۱۲)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب