السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل اکثر شہروں میں اور دیہات میں رواج ہے کہ عیدین پڑھنے کے لیے گاؤں کے باہر ، کہیں مناسب جگہ پر کچھ زمین حاصل کرکے اسے عید گاہ کے طور پر مخصوص کر لیا جاتا ہے اور اس کے اردگرد چار دیواری کر لی جاتی ہے۔ وہ سارا سال بیکار پڑی رہتی ہے۔ صرف سال میں دو مرتبہ اس میں عید پڑھی جاتی ہے ، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ کیا کھلی جگہ پر عید پڑھنا لازمی ہے۔؟ ( غلام حسین تہاڑیا، قصور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نمازِ عید کھلی جگہ جنگل میں یا ایسی جگہ جہاں چار دیواری نہ ہو، کھلے میدان میں پڑھنے کی سعی کرنی چاہیے۔ بصورتِ دیگر جیسے بھی ممکن ہو نمازِ عید پڑھی جاسکتی ہے۔ لیکن سال بھر مخصوص ایام کے لیے جگہ روکے رکھنا درست فعل نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب