السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
رشید ولد نتھا کا انتقال ہو گیا، جو شخص رشید کے مال کی وراثت تقسیم کرنے پر قادر تھا اس نے دیگر ورثاء سے کہا کہ مرحوم کی مسجد بنانے کی خواہش تھی لہٰذ مرحوم کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے اپنے اپنے حصے سے رقم دو۔ پھر وراثت ملے گی لہٰذا کچھ نے مجبور ہو کر بادلِ نخواستہ رقم اپنے اپنے حصے سے ادا کی اور حصہ لیا۔ کیا جبراً کاٹی ہوئی رقم تعمیر مسجد میں لگ سکتی ہے؟ کیا مرحوم کی خواہش کو پورا کرنا ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صرف خواہش کی تکمیل ورثاء کے ذمہ ضروری نہیں، البتہ وصیت کا نفاذ ضروری ہے۔ لیکن اس کے لیے شرط ہے کہ تہائی ترکہ کی حدود میں ہو۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب