السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
راجن پور شہر میں ایک جدید مارکیٹ تعمیر ہو رہی ہے یہاں پر پہلے سے موجود چھوٹی سی مسجد تقریباً دومرلہ رقبہ پر مشتمل ہے۔ اراضی کے مالک نے وہ مسجد جماعت اہلِ حدیث کی تولیت اور انتظام میں دے دی ہے۔ جماعت نے مزید تقریباً چار مرلے رقبہ مسجد کے لیے خرید لیا ہے اب انتظامیہ مسجد کا خیال ہے کہ پہلے سے موجود مسجد گرا کر تمام رقبے پر مسجد کے لیے دوکانیں بنادیں جائیں اور اُوپر مسجد تعمیر کردی جائے تاکہ مسجد کی مستقل آمدن کا ذریعہ بن سکے۔ ازروئے قرآن و حدیث بتائیں کہ کیا ایسے کرسکتے ہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عمارت کی پہلی منزل میں مسجد کے مصارف کی غرض سے دکانیں بنانا اور مسجد کو بالائی منزل پر منتقل کرنے کا کوئی حرج نہیں۔ کشف القناعمیں ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے تبدیلِ وقف پر اس بات سے استدلال کیا ہے، کہ حضرت عبد اﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جامع مسجد کو کھجوروں کی تجارت گاہ سے بدل دیا۔ یعنی بدل کرکوفہ میں دوسری جگہ لے گئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ شارعِ عام تنگ ہو گئی، تو انھوں نے مسجد کا کچھ حصہ راستہ میں ڈال دیا۔ ملاحظہ ہو! فتاویٰ ابن تیمیہ رحمہ اللہ ۔ اس سے معلوم ہوا کہ بوقت ِ ضرورت وقف میں تبدیلی و تصرف کا منتظمین کو اختیار ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب