السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک خوبصورت مسجد جو سواسو سال پرانی ہے، رمضان المبارک میں زائد نمازیوں اور مُعتکفین حضرات کی وجہ سے تنگ پڑ جاتی ہے۔ کیا شرعی لحاظ سے یہ جائز ہوگا کہ اِسے گرا کر یا اِسی حالت میں لڑکیوں کے مدرسے میں تبدیل کردیا جائے اور کسی دوسری جگہ کشادہ اور بڑی مسجد تعمیر کردی جائے ۔نیز واضح رہے کہ ساتھ ہی مسجد کا ایک مکان بھی موجود ہے جسے گرا کر مسجدمیں توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
صورتِ سوال سے ظاہر ہے کہ مسجد میں توسیع کی گنجائش موجود ہے، لہٰذا بہتر یہ ہے کہ اسی جگہ توسیع کرلی جائے، البتہ کسی معقول عارضہ کی بنا پر اس کو تبدیل کرنا بھی جائز ہے۔
چنانچہ کشف القناع عن متن الاقناع میں ہے کہ امام احمد رحمہ اللہ نے تبدیلی وقف پر اس بات سے استدلال کیا ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے کوفہ میں جامع مسجد کا کھجور کے تاجروں سے (کسی دوسری جگہ کے عوض) تبادلہ کرلیایعنی وہ اسے بدل کر کوفہ میں دوسری جگہ لے گئے۔ اسی طرح فتاویٰ ابن تیمیہ رحمہ اللہ میں ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے شارعِ عام تنگ ہونے کی وجہ سے مسجد کاکچھ حصہ اس میں ملا دیا تھا۔(288/3) حضرات صحابۂ کرام ؓکے یہ تصرفات اس بات کی دلیل ہیں کہ مسجد کو کسی مجبوری کی بنا پر بدلنا جائز ہے ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب