السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عورت بچے کو باوضودودھ پلائے تو کیا وہ دوبارہ وضوکرے کیونکہ دودھ پلاتے وقت اسے اس طرح لذت محسوس ہوتی ہے، جس طرح مباشرت کے وقت محسوس ہوتی ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب بحالتِ خون نمازپڑھی جاسکتی ہے تو بحالتِ نماز بچے کو دودھ بھی پلایا جا سکتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا نظریہ یہی ہے کہ خون نکلنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ حسن بصری رحمہ اللہ کا قول ہے:مسلمان ہمیشہ سے اپنے زخموں میں نماز پڑھتے رہے ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ انھوں نے خون سے بہتے ہوئے زخموں میں نماز ادا کی۔ فتح الباری:۱/۲۸۱ فی ترجمۃ الباب : صحیح البخاری،بَابُ مَنْ لَمْ یَرَ الوُضُوء َ إِلَّا مِنَ المَخْرَجَیْنِ: مِنَ القُبُلِ وَالدُّبُرِ
دونوں کاموں میں جامع وصف اندرونی حصہ شے کا باہر آنا ہے بایں صورت مباشرت جیسی لذت ہونا محض ادعاء ہے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب