السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
درج ذیل احادیث کے بارے میں مکمل تحقیق درکار ہے۔ جزاک اللہ خیراً
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَاعِیلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا یَحْیَی، عَنْ أَبِی جَعْفَرٍ، عَنْ عَطَاء ِ بْنِ یَسَارٍ، عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ، قَالَ: بَیْنَمَا رَجُلٌ یُصَلِّی مُسْبِلًا إِزَارَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَذَهَبَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ جَاء َ، فَقَالَ: اذْهَبْ فَتَوَضَّأْ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: یَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لَكَ أَمَرْتَهُ أَنْ یَتَوَضَّأَ، ثُمَّ سَکَتَّ عَنْهُ، قَالَ: إِنَّهُ کَانَ یُصَلِّی وَهُوَ مُسْبِلٌ إِزَارَهُ، وَإِنَّ اللَّهَ لَا یَقْبَلُ صَلَاةَ رَجُلٍ مُسْبِلٍ ‘سنن ابوداؤد، کتاب الصلوٰة،باب الإسبال فی الصلوٰة،رقم:۶۳۸، وکتاب اللباس: باب ماجاء فی إسبال الإزار بالفاظ مختلفة،رقم:۴۰۸۶
امام نووی رحمہ اللہ اپنی کتاب ریاض الصالحین باب۱۱۵، صفۃ طول القمیص والکمّ والإزار وطرف العمامۃ وتحریم إسبال شیء من ذلک علی سبیل الخیلاء وکراہۃ من غیر خیلائ،رقم:۷۹۷ میں مذکورہ حدیث کو بیان کرنے کے بعد لکہتے ہیں: رواہ ابوداو د بإسناد صحیح علی شرط مسلم مشکوٰۃ المصابیح کی شرح میں علامہ محمد عبدالسلام مبارکپوری رحمہ اللہ مذکورہ حدیث، کتاب الصلوٰۃ:باب السترکی شرح میں لکھتے ہیں:
(رواہ ابوداود) فی الصلوٰۃ واللباس، وفی سندہ ابوجعفر وہو رجل من اہل المدینۃ لایعرف اسمہ. قال الحافظ:ابوجعفر الموئذن الانصاری المدنی ومن زعم انہ محمد بن علی بن الحسین (الباقر) فقد وہم،انتہیٰ
منہاج المسلمین میں مسعود احمد( بی ایس سی) وہ اُمور جن کے وقوع کے بعد دوبارہ وضو کرنا چاہئے۔ میں مذکورہ حدیث کو بیان کرتے ہیں اور لکھتے ہیں: (ابوداؤد، سندہ صحیح مرعاۃ :ج ۲؍ص ۲۰۹)
شیخ حافظ عبدالمنان نور پوری اپنی کتاب احکام و مسائل جلد۱ میں کتاب الطہارۃ میں وضو توڑنے والی چیزیں کے بیان میں ابوداؤد کی مذکورہ حدیث کو مرعاۃ المفاتیح کے حوالے سے بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
’ ذکرہ الہیثمی فی مجمع الزوائد (ج:۵،ص:۱۴۵) وقال:رواہ احمد ورجالہ رجال الصحیح۔‘
چنانچہ مذکورہ تحقیق پراعتماد کرتے ہوئے میں نے اس حدیث کو صحیح سمجھا اور اپنے مضمون’’ Exposing Amkles
‘‘Voice of Islam جولائی ۱۹۹۹ء میں ذکر کیا۔ اس حدیث کو اپنی کتاب آئینہ صلوٰۃ النبی ﷺکے صفحہ ۷۳۱ پر نقل کیا،لیکن میری کتاب کے ایک قاری نے مذکورہ حدیث کے بارے میں کہا کہ یہ حدیث ضعیف ہے۔چنانچہ میں نے مزید تحقیق کی تو درج ذیل باتیں سامنے آئیں:علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں: (ضعیف سنن ابی داؤد کتاب الصلوٰۃ باب الإسبال فی الصلوٰۃ: ۱۲۴۔۶۳۸)
کیونکہ اس میں ابوجعفر راوی مجہول ہیں، جیسا کہ علامہ البانی رحمہ اللہ مشکوٰۃ کی کتاب الصلوٰۃ ، باب الستر، فصل دوم، رقم:۷۶۱ کے بیان میں لکھتے ہیں:
’ فی کتاب الصلوٰۃ رقم:۶۳۸ وفی اللباس رقم: ۴۰۸۶ وإسنادہ ضعیف، فیہ ابوجعفر وعنہ یحییٰ بن ابی کثیر وہو الانصاری المدنی المؤذن وہو مجہول کما قال ابن القطان وفی التقریب: انہ لین الحدیث. قلت: فمن صحّح إسناد الحدیث فقد وہم۔‘
شیخ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق پر اعتماد کرتے ہوئے محترم حافظ صلاح الدین یوسف ریاض الصالحین کی تحقیق وتخریج میں لکھتے ہیں: اس روایت سے بعض علما استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ٹخنوں سے نیچے شلوار، پاجامہ لٹکانے والے کا وضو ٹوٹ جاتا ہے، لیکن شیخ البانی رحمہ اللہ نے وضاحت کی ہے کہ اس روایت کی سند کو صحیح قرار دینے والوں کو وہم ہوا ہے کیونکہ اس میں ایک راوی ابوجعفر مدنی مجہول ہے، اس لئے یہ روایت صحیح نہیں ہے۔ چنانچہ شیخ نے اسے ضعیف سنن ابو داؤد میں درج کیا ہے۔ ملاحظہ ہو:ابواب مذکورہ و تخریج مشکوٰۃ ج:۱/ ص۲۳۸ا،الخ(سائل :محمد شفیق کمبوہ ،والٹن لاہور )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حدیث ابوجعفر الانصاری مدنی مؤذن کے مجہول ہونے پر واقعی ضعیف ہے۔ علامہ البانی نے بحوالہ تقریب، مشکوٰۃ کے حاشیہ پر نقل کیا ہے: إنه لین الحدیث لیکن یہ الفاظ تقریب میں نہیں ہیں، اس کے نقل کرنے میں موصوف کو وہم ہوا ہے۔ اس سے قبل الاعتصام میں اپنے شائع شدہ فتویٰ میںبھی اس امر کی تصریح کرچکا ہوں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب