السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی شخص سردی کی و جہ سے ظہر اور عصر کے لئے ایک ہی وضو کرے،پھر ظہر کی نماز پڑھ کر نکلتے ہی دوستوں کے گلے شکوے شروع کردے تو کیا ایسی صورت میں وضو قائم رہتا ہے ؟ (محمد شاہد ، حجرہ شاہ مقیم ،اوکاڑہ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وضو قائم ہے۔ ایک وضو سے دو نمازیں یا اس سے زیادہ بھی پڑھی جاسکتی ہیں ۔ چنانچہ حدیث ہے کہ
’أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ: صَلَّی الصَّلَوَاتِ یَوْمَ الْفَتْحِ بِوُضُوءٍ وَاحِدٍ‘صحیح مسلم،بَابُ جَوَازِ الصَّلَوَاتِ کُلِّهِا بِوُضُوء ٍ وَاحِدٍ،رقم:۲۷۷
’’نبیﷺ نے فتح مکہ کے روز تمام نمازیں ایک ہی وضو سے ادا کیں۔‘‘
اسی طرح صحیح بخاری کی روایت ہے کہ
’صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺالعَصْرَ، فَلَمَّا صَلَّی دَعَا بِالأَطْعِمَةِ، فَلَمْ یُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِیقِ، فَأَکَلْنَا وَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَامَ النَّبِیُّ ﷺ إِلَی المَغْرِبِ، فَمَضْمَضَ، ثُمَّ صَلَّی لَنَا المَغْرِبَ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ‘(صحیح البخاری،بَابُ الوُضُوء ِ مِنْ غَیْرِ حَدَثٍ،رقم:۲۱۵)
’’رسول اللہ ﷺ نے عصر کی نماز پڑھی۔ اس کے بعد ستو کھایا پھر مغرب کی نماز پڑھی اور اس کے لیے وضو نہیں کیا۔‘‘
چغلی غیبت بلاشبہ حرام ہے، تاہم اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب