سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(129) کیا جرابوں پر مسح کرنا سنت سے ثابت ہے ؟

  • 24139
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 588

سوال

(129) کیا جرابوں پر مسح کرنا سنت سے ثابت ہے ؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا جرابوں پر مسح کرنا سنت سے ثابت ہے ؟ کیا اس کا کوئی ٹھوس ثبوت ہے۔ اگر ہے تو احناف اس کی مخالفت کیوں کرتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ سنن ابی دائود اور ترمذی وغیرہ میں حدیث ہے:

’ عَنِ المُغِیرَةِ بنِ شُعبَةَ اَنَّ النَّبِیَّ ﷺ مَسَحَ عَلَی الجَورَبَینِ وَالنَّعلَینِ ‘ سنن أبی داؤد،بَابُ الْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ،رقم:۱۵۹،سنن الترمذی،بَابٌ فِی الْمَسْحِ عَلَی الجَوْرَبَیْنِ وَالنَّعْلَیْنِ،رقم:۹۹

’’نبیﷺ نے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا ۔‘‘

امام ترمذی رحمہ اللہ  نے اس پر ’’حسن صحیح‘‘ کا حکم لگایا ہے۔ اس حدیث کے تمام راویوں سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں دلیل لی ہے۔ وہ سب ثقہ ہیں ۔ امام ابودائود رحمہ اللہ   وغیرہ کی علّت غیر مؤثر ہے، کیونکہ اس کی سند صحیح ہے اور اس کے رجال ثقہ ہیں بلکہ اس میں ثقہ راوی کی زیادتی ہے، جو قابلِ قبول ہے۔ اسی بناء پر علامہ البانی رحمہ اللہ   نے اس کو صحیح کہا ہے۔

اسی طرح حضرت ابوموسیٰ اشعری﷜نے نبی ﷺسے بیان کیا ہے کہ

’ اَنَّهٗ مَسَحَ عَلَی الجَورَبَینِ۔‘ سنن أبی داؤد،بَابُ الْمَسْحِ عَلَی الْجَوْرَبَیْنِ،رقم:۱۵۹

’’آپﷺ نے جرابوں پر مسح کیا۔‘‘

 اس کی سند حسن درجے کی ہے۔ ملاحظہ ہو ! صحیح سنن ابی دائود (۱؍ ۵۲)

نیز امام ابودائودؒ نے درج ذیل صحابہ ٔ کرامؓ سے جرابوں پر مسح کا جواز نقل کیا ہے۔ علی بن ابی طالب، ابن مسعود، براء بن عازب، انس بن مالک، ابو امامہ، سہل بن سعد، عمرو بن حریث، عمر بن خطاب اور ابن عباس( رضوان اللہ علیھم اجمعین ) ان کے علاوہ دیگر کئی ایک اہل علم بھی اسی بات کے قائل ہیں اور وہ یہ ہیں: امام احمد بن حنبل ، اسحاق بن راہویہ ،عبداللہ بن مبارک، سفیان ثوری، عطاء بن ابی رباح، حسن بصری، سعید بن مسیب اور ابویوسف (رحمتہ اللہ علیھم)۔ 

حنفیہ کی مخالفت محض اپنے مذہب ِ امام کی پابندی (تقلید) کی بناء پر اور بلادلیل ہے۔ علامہ جمال الدین قاسمی کی تصنیف ’’ اَلمَسحُ عَلَی الجَورَبَینِ‘‘ اس سلسلے میں بڑی مفید تالیف ہے۔ اردو میں اس کا ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:150

محدث فتویٰ

تبصرے