السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر بچوں کو قرآن پڑھانے والا ایسا بیمار ہو کہ ایک فرض نماز (مثلاً چار رکعت) کی ادائیگی سے زیادہ وقت تک باوضو نہ رہ سکتا ہو، اگر وہ بار بار وضو کرے تو دن بھر اسی میں مشغول رہے گا، کیا ایسا شخص مجبوری کی وجہ سے قرآن مجید کو بے وضو ہاتھ لگا سکتا ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس طرح کے شخص کو معافی مل سکتی ہے کیونکہ اسے مشقت ہوتی ہے۔ لیکن وہ تیمم کرلے، کیونکہ تیمم میں وضو سے کم وقت لگتا ہے۔ اگر پھر بھی مشقت باقی رہے تو کوئی حرج نہیں۔( اس میں کوئی شک کی گنجائش نہیں کہ قرآن پڑھنے،پڑھانے اور چھونے کے لیے باوضو ہونا مستحب اور افضل ہے،لیکن وضو کے وجوب پر کوئی صحیح اور صریح دلیل نہیں خواہ آدمی مجبور نہ بھی ہو ۔قرآن پڑھنے،پڑھانے یا چھونے کے لیے وضو کے ضروری ہونے پر جن دلائل سے استدلال کیا گیا ہے وہ تمام کے تمام احتمالی ہیں، یقینی اور صریح نہیں۔ واللہ اعلم (محمد شفیق مدنی)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب