السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آدمی پر جنابت یا احتلام کے باعث غسل فرض ہو گیا لیکن اس کے گھر میں پانی نہیں۔ جبکہ فجر کا وقت ہو چکا ہے۔ آیا وہ وضو کرکے نماز باجماعت ادا کرے یا تیمم کر کے نماز اَدا کرے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ایسی حالت میں پہلے پانی تلاش کرنا چاہئے اور اگر پانی نہ مل سکے اور نماز کے وقت کے فوت ہونے کا ڈر ہو یا خوف کی وجہ سے پانی تک پہنچنے کی قدرت نہ ہو تو ایسی صورت میں تیمم کر کے نماز پڑھی جا سکتی ہے، ورنہ نہیں۔ صحیح بخاری میں ایک باب کا عنوان یوں ہے :
’بَابُ التَّيَمُّمِ فِي الْحَضَرِ إِذَا لَمْ يَجِدِ الْمَاءَ وَخَافَ فَوْتَ الصَّلَاةِ وَبِهِ قَالَ عَطَاءٌ‘
’’مقیم ہونے کی حالت میں جب آدمی کو پانی نہ ملے اور نماز فوت ہونے کا ڈر ہو تو تیمم کابیان
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب