مسجد کے جاجم، فرش، دری، چٹائی، لوٹا اور اس کی مرمت و صفائی میں اور مسجد کے موذن یا میاں جی کی تنخواہ میں عشر یا زکوٰۃ کی رقم خرچ کی جا سکتی ہے یا نہیں؟
_______________________________________________________________________
مسجد کے لوٹے، رسی، چٹائی، دری، جاجم فرش اور اس کی مرمت و صفائی یا تعمیر میں عشر اور زکوٰۃ (اوساخ الناس) کا خرچ کرنا درست نہیں، کیوں کہ مسجد اور اس کی ضروریات زکوٰۃ کے مصارف منصوصہ میں داخل نہیں،
"ولا یجوز صرف الزکوٰة إلی غیر من ذکر اللّٰہ تعالیٰ من بناء المساجد والقناطر والسقایات واصلاح الطرقات وسد الثبوق وتکفین الموتی والتوسعة علی الاضیاف وغیر ذلك من القرب التی لم یذکرھا اللہ تعالیٰ وقال أنس والحسن ما اعطیت فی الجسور والطرق فھی صدقة ما ضیة والأوّل أصح لقوله سبحانه وتعالیٰ ﴿إنماالصدقات للفقراء والمساکین﴾ وإنما للحصروا والاثبات تثبت المذکور وتنفی ما عداہ" (المغنی ص ۵۲۷ ج ۲)
مؤذن، مسجد اور میانجی کی گذر اوقات کا کوئی دوسرا ذریعہ نہیں ہے اور وہ محتاج و ضرورت مند ہیں تو زکوٰۃ کا مصرف ہونے کی حیثیت سے عشر و زکوٰۃ سے معین یا غیر معین مقدار کے ذریعے ماہ بماء امداد کی جا سکتی ہے۔ (محدث دہلی جلد نمبر ۱۰ نمبر ۹)