سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(52) کیا عورت اپنے ناخن انتالیس دن تک بڑھا سکتی ہے ؟

  • 24062
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 721

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

لڑکیوں میں آج کل ناخن بڑھانے کا فیشن ہے جب کہ ہر جمعہ کو ناخن کترنا سنتِ رسول اﷲﷺ ہے۔ لڑکیوں کو بڑھے ہوئے ناخنوں سے کراہت کیسے دلائی جائے؟ جواز یہ نکالتی ہیں کہ ۴۰ دن سے زیادہ بڑھانے حرام ہیں۔ اس لیے اتنے دن بڑھا کر کتر لو تو کوئی حرج نہیں۔ وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ناخن لمبے کرنا اصلاً یورپ کی فاسق و فاجر عورتوں کی قبیح عادت ہے، جو مسلمان عورتوں میں سرایت کر چکی ہے۔ اس سے اجتناب انتہائی ضروری ہے حدیث میں ہے:

’ مَن تَشَبَّهَ بِقَومٍ فَهُوَ مِنهُم۔‘ سنن ابی داؤد،بَابٌ فِی لُبْسِ الشُّهْرَةِ،رقم:۴۰۳۱

’’جو کسی قوم کی مشابہت اختیار کرتا ہے وہ ان سے بن جاتاہے۔‘‘

(لَا حَولَ وَ لَاقُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ)

فعل ہذا فطرت سلیمہ کے خلاف ہے۔﴿فِطرَةَ اللّٰهِ الَّتِی فَطَرَ النَّاسَ عَلَیهَا﴾ (الروم:۳۰) نبیﷺ نے فرمایا: پانچ چیزیں فطرت یعنی سنتِ انبیاء سے ہیں جن کی اقتداء کا ہمیں حکم دیا گیا ہے ان سے ایک ’تَقلِیمُ الاَظفَارِ‘ ہے یعنی ناخن اتارنا اور دوسری روایت میں حضرت انسt سے مروی ہے:

’ وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللّٰهِﷺ فِی قَصِّ الشَّارِبِ وَ تَقلِیمِ الاَظفَارِ وَ نَتفِ الاِبِطِ وَ حَلقِ العَانَةِ اَن لَا نَترُكَ اَکثَرَ مِن اَربَعِینَ لَیلَةً ‘ صحیح مسلم،بَابُ خِصَالِ الْفِطْرَةِ،رقم:۲۵۸،سنن ابن ماجه،بَابُ الْفِطْرَةِ،رقم:۲۹۵

’’رسول اﷲﷺ نے مونچھوںکو کاٹنے اور ناخن اُتارنے اور بغلوں کے بال اکھاڑنے اور زیرِ ناف بال مونڈنے کے بار ے میں وقت مقرر فرمایا ہے کہ چالیس راتوں سے زائد ہم ان کو نہ چھوڑیں۔‘‘

امام شوکانی رحمہ اللہ   نے اس بات پر زور دیا ہے کہ چالیس دن سے زائد ان اُمور کو چھوڑنا نہیں چاہیے۔ نیل الأوطار:۱/۱۲۵

علامہ البانی رحمہ اللہ   نے بھی ’’آداب الزفاف‘‘ میں اس توجیہ(وضاحت) کو اختیار کیا ہے۔ اس اعتبار سے لڑکیوں کی بات درست ہے، بشرطیکہ اس کے سہارے مطلقاً بڑھانے کا جواز نہ پیدا کر لیا جائے۔ پھر جمعہ کو کترنے والی روایت بھی پیشِ نظر رہنی چاہیے، نہ کہ صرف جانبِ واحد کو ہی دیکھا جائے۔ (کتاب زینۃ المرأۃ ،ص:۱۶۴)

فعل ہذا فاسق و فاجر کفار عورتوں کی بُری عادت ہے۔ یہ کہہ کر ان کو نفرت دلائی جائے۔ نیز آخرت میں اﷲ تعالیٰ کے وعدے اور وعید ان کو یاد دلائے جائیں۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:111

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ