السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
صحیح مسلم (۱/۱۵۵) میں ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا: ’’یَغسِلُ مَا اَصَابَہٗ مِنَ المَرأَۃِ‘‘ عورت سے جو رطوبت لگی ہواسے دھولے۔ بخاری میں بھی دھونے کا حکم ہے۔ کیا عورت اور مرد دونوں کی مذی ناپاک ہے؟ اور اگر کپڑے پر لگ جائے تو کیا دونوں کی مذی پر پانی چھڑک دینا کافی ہے یا صرف مرد کی مذی پر کافی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مشارٌ الیہ روایت کا تعلق اس زمانہ سے ہے جب کہ وجوب ِ غسل کے لیے انزال شرط تھا، لیکن بعد میں مجرد دخول(صرف دخول) کی وجہ سے غسلِ جنابت واجب قرار پایا ۔ اس حدیث میں مذی کا مسئلہ زیرِ بحث نہیں، ویسے فی نفسہٖ خروجِ مذی سے صرف وضوکرنا چاہیے، غسل کی ضرورت نہیں۔ مذی چاہے مرد کی ہو یاعورت کی دونوں کاحکم ایک جیسا ہے، اور کپڑے کا دھونا محض حصولِ نظافت کے لیے ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب