سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) نفاس یا حیض والی عورت قرآنِ پاک کو چھو سکتی ہے؟

  • 24047
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1744

سوال

(37) نفاس یا حیض والی عورت قرآنِ پاک کو چھو سکتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ہذا میں کہ کیا نفاس والی یا حائضہ عورت قرآن پاک کو ہاتھ لگائے بغیر تلاوت کر سکتی ہے یا نہیں یا زبانی تلاوت کر سکتی ہے اور اگر تلاوت کے دوران سجدہ آجائے تو کیا سجدہ کر سکتی ہے؟ وضاحت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حالت حیض یا نفاس میں عورت زبانی قرآن پڑھ سکتی ہے۔ حدیث میں ہے:

’ کَانَ یَذکُرُ اللّٰهَ عَلٰی کُلِّ اَحیَانِهٖ۔‘ صحیح مسلم،بَابُ ذِکرِ اللهِ تَعَالَی فِی حَالِ الجَنَابَةِ وَغَیرِهَا ،رقم:۳۷۳، بحوالعه فتح الباری: ۱/۴۰۸، سنن ابن ماجه،رقم:۳۰۲

نبیﷺ ہر حالت میں اﷲ کی یاد میں مصروف رہتے ۔ لفظ ’’ذکر‘‘ عام ہے جو قرآن اور غیرِ قرآن سب کو شامل ہے۔ اس سلسلہ میں امام بخاری رحمہ اللہ   نے اپنی ’’صحیح‘‘ کے باب ’تَقضِی الحَائِضُ المَنَاسِکَ کُلَّھَا اِلَّا الطَّوَافَ بِالبَیتِ۔‘ کے تحت کئی ایک دلائل جمع کیے ہیں، جو ملاحظہ کیے جا سکتے ہیں، اور عدمِ جواز کی روایات متکلم فیہا (ان میں کلام کیا گیا ہے) ہیں۔اس کے باوجود اس حالت میں قرآن پڑھنا کراہت سے خالی نہیں۔ اس لیے کہ حدیث میں ہے کہ ایک دفعہ بحالت پیشاب کسی نے آپﷺ کو سلام کہا، تو آپﷺ نے فراغت کے بعد وضو کرکے جواب دیا اور ساتھ فرمایا: میں نے درست نہ سمجھا کہ بلا طہارت جواب دوں۔2جب حدثِ اصغر کی حالت میں جواب دینا مکروہ ہے تو پھر بحالتِ حیض یا جنابت قرآن پڑھنا بطریقِ اُولیٰ مکروہ ہو گا۔ تلاوت کی صورت میں سجدۂ تلاوت بھی ہو سکتا ہے۔ ممانعت صرف نماز پڑھنے کی ہے نہ کہ سجدہ کرنے کی، یہ ایک جزوی حالت ہے، اس پر نماز کا اطلاق نہیں ہوتا، ویسے بھی سجدۂ تلاوت کے لیے طہارت شرط نہیں۔ بلکہ امام ابن حزم توقبلہ رُخ ہونا بھی ضروری نہیں سمجھتے۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:103

محدث فتویٰ

تبصرے