السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا خون حیض بند ہونے کے بعد جب تک عورت غسل نہ کرلے، عدت پوری نہیں ہوتی اور خاوند کو رجوع کا حق رہتا ہے، اگرچہ کئی سال تک وہ غسل نہ کرے؟ کیا حنابلہ کا یہ موقف صحیح ہے یا حیض ختم ہوتے ہی غسل کئے بغیر ہی حق رجوع جاتا رہتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس بارے میں فقیہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے (المغنی۱/۲۰۴) میں ابن حامد سے دو روایتیں ذکر کی ہیں۔ ایک یہی جس کا ذکر سوال میں ہے اور دوسری روایت یہ ہے کہ انقطاعِ دم سے ہی عدت پوری ہوجاتی ہے۔ اُنہوں نے پہلی روایت کو اختیار کیا ہے کیونکہ اکابر صحابہؓ کا مسلک یہی ہے، لیکن ترجیح دوسری روایت کو معلوم ہوتی ہے کیونکہ نصِ قرآنی کے مطابق تین قروء مکمل ہوچکے ہیں، اسی لئے تو غسل واجب ہوا ہے اور نماز روزہ بھی واجب ہوگیا۔ واﷲ تعالیٰ اعلم!
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب