سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(22) اگر زمانۂ حمل میں بھی ایامِ ماہواری جاری ہوں تو ایسی حالت میں نماز ادا کرے یا قضاء؟

  • 24032
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 625

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مریم کو زمانہ حمل میں بھی ہر ماہ ایام ماہواری برابر جاری رہے۔ ایسی حالت میں نماز کو ادا کرے یا قضاء کرے؟ از روئے شریعت بیان فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مریم کو اگر حمل کی مدت میں برابر ایامِ ماہواری آتے ہیں تو وہ اس کا خونِ حیض ہے، بعض اوقات حمل کی حالت میں رحم کا منہ کھل جاتا ہے۔ وہ نماز نہ پڑھے جب تک کہ اس کے ایام ماہواری میں خون آتا ہے۔ چنانچہ حضرت عائشہ  رضی اللہ عنہا  فرماتی ہیں کہ حاملہ عورت اگر خون دیکھے تو نماز چھوڑ دے۔

’ عَن عَائِشَةَ زَوجِ النَّبِیِّ ﷺ قَالَت فِی المَرأَةِ الحَامِلِ تَرَی الدَّمَ اَنَّهَا تَدَعُ الصَّلٰوةَ ‘ مؤطا امام ابن مالك ، کتاب الطهارة، باب جامع الحیضة،رقم:۱۹۳

یہی مذہب امام مالک رحمہ اللہ اور شافعی رحمہ اللہ کا ہے۔ لیکن حنفیہ حاملہ کے خون کو حیض قرار نہیں دیتے، یہ ان کا اجتہاد ہے۔ احتیاط اسی میں ہے کہ جب ایامِ ماہواری میں یہ خون جاری ہے تو اس کو حیض ہی شمار کیا جائے، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا  کے اثر سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ والعلم عند اللہ

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ حافظ ثناء اللہ مدنی

كتاب الطہارۃ:صفحہ:96

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ