السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
شیخ الاسلام رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ: اگر حائضہ دن کے آخر میں ہو تو ظہر اور عصر دونوں نمازیں پڑھے اور اگر رات میں پاک ہو تو مغرب اور عشاء دونوں نمازیں ادا کرے۔ اس عبارت کا کیا مطلب ہے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو ظاہرا سمجھ میں آتا ہے کہ احتیاط پر عمل کرتے ہوئے اس حکم کی بنا دونوں وقتوں کے اشتراک پر ہے یعنی آخر دن سے مراد عصر کا اول وقت جو کہ ظہر کا آخر وقت ہے اور رات سے مراد عشاء کا اول وقت کہ مغرب کے وقت کا آخر ہے۔ تو جو عورت ان اوقات میں پاک ہو جائے، احتیاطا دونوں نمازیں ادا کرے، کیونکہ شرکت وقتین کے خیال سے کہہ سکتے ہیں کہ اس نے دونوں اوقات کو پا لیا تو دونوں وقتوں کو نماز ادا کرنی چاہیے۔ اور احادیث سے یہی بات ظاہر ہے کہ جس نماز کے وقت میں پاک ہوئی اس کو ادا کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب