سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(12) محفل میلاد و فاتحہ خوانی

  • 23979
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 772

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

علمائے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ سے متعلق ارشاد فرمائیں کہ:

سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح اور مولود خوانی اس انداز سے کرنا کہ مجلس زیب و زینت و شیرینی و بے شمار روشنیوں سے جگمگا رہی ہو اور خوش الحان لوگ اس طرح اشعار پڑھ رہے ہوں گویا کہ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم حاضر و مخاطب ہیں۔ جائز ہے یا نہیں؟ اور آپ کی ولادت کے ذکر کے وقت قیام کرنا اور مفتیان کا ایسی مجلس میں حاضر ہونا کیسا عمل ہے؟

٭ نیز عیدین و شب براءت و پنجشنبہ وغیرہ کے روز آب و طعام سامنے رکھ کر اس پر ہاتھ اٹھا کر فاتحہ وغیرہ پڑھنا اور اس کا ثواب اموات کو پہنچانا جائز ہے یا نہیں؟

٭ اور میت کے سوئم پر لوگوں کو جمع کر کے قرآن خوانی اور بھنے ہوئے چنے کے دانوں پر کلمہ طیبہ اور پانچ آیات پڑھنا حدیث نبوی کی رو سے جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

محفل میلاد وغیرہ کا انعقاد بدعت ہے:

محل میلاد کا انعقاد اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کے ذکر کے وقت قیام، قرونِ ثلاثہ سے ثابت نہیں ہے، سو یہ بدعت ہے اور علی ھذا القیاس بروز عیدین و شب براءت اور عیدین و پنجشنبہ وغیرہ میں ہاتھ اٹھا کر رسم فاتحہ کہنے کا ثبوت نہیں ملتا۔ البتہ نیابۃ عن المیت، سوال میں مندرجہ امور کی تخصیص کے بغیر للہ مساکین و فقراء کو دے کر ثواب پہنچانا اور دعاء و استغفار کرنے میں امیدِ منفعت ہے، اور یہی حال سوئم، دہم اور چہلم وغیرہ کا ہے اور پانچ آیات، چنے کے دانوں اور شیرینی کا حدیث اور کتب دینیہ سے کوئی ثبوت نہیں ملتا۔ خلاصۃ یہ بدعات، مخترعات شرع میں ناپسندیدہ ہیں۔ حسبنا اللہ بس حفیظ اللہ۔

اسمائے گرامی و مؤیدین علماء کرام:

٭ ز شرف سید کونین شد شریف حسین 1293ھ

٭ الٰہی بخش محمد محمود 1292ھ

٭ مدرس اول دیوبند محمد یعقوب 1290ھ

٭ محمد عبدالحمید دہلوی 1293ھ

٭ ز احمد سید ابو المحامد محمد

٭ اصاب المجیب۔ احمد حسن 1292ھ

٭ الجواب صحیح۔ کتبہ محمد احسن صدیقی

٭ الجواب صحیح۔ ھذہ المسئلۃ صحیحۃ و منکرہ قبیح۔ محمد مراد علی عفی عنہ

٭ محمد احسن صدیقی

٭ محمد محمود دیوبندی عفی عنہ

٭ جوابات سب صحیح ہیں۔ قال رسول الله صلي الله عليه وسلم كل بدعة ضلالة وكل ضلالة في النار ([1]) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:یہ بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی کا انجام دوزخ ہے۔ هذه المسئله جوابها صحيح حسن علی عفی عنہ

٭ این مسائل حق اندنزد/فقیر محمد موسی

٭ الجواب صحیح۔ محمد ابو الحسن عفی عنہ

٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت یہ اعتقاد رکھنا کہ جہاں موجود پڑھا جاتا ہے وہاں تشریف لاتے ہیں، شرک ہے ہر ([2]) جگہ موجود اللہ تعالیٰ ہے، اللہ سبحانہ نے اپنی صفت کسی دوسرے کو عنایت نہیں فرمائی۔ واللہ اعلم۔ عبدالجبار عمر پوری عفی عنہ۔ مدرس مدرسہ مطلع العلوم میرٹھ۔

٭ ایسی مجلس ناجائز ہے اور اس میں شریک ہونا گناہ ہے اور جناب فخر عالم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو خطابات اگر حاضر و ناظر سمجھ کر کرے تو کفر ہے۔ سو ایسی محفل میں جانا اور شریک ہونا ناجائز ہے۔ اور فاتحہ اور سوئم بھی خلاف سنت ہے کہ یہ سب ہنود کی رسوم ہیں۔ البتہ اموات کو بلاقید ثواب پہچانا جائز ہے اس میں مضائقہ نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔ رشید احمد گنگوہی عفی عنہ

٭ الجواب صحیح بعون الملک الوھاب۔ فقیر محمد حسین دہلوی

٭ البتہ یہ امور شرع سے ثابت نہیں ہیں۔ احمد حسن عفی عنہ مدرس ثانی سہارنپوری

٭ حمد و صلاۃ کے بعد جان لینا چاہیے کہ التزام مجلس میلاد بلا قیام و روشنی و تقسیم شیرینی و قیودات لایعنی کا التزام ضلالت سے خالی نہیں ہے۔ و علی ھذا القیاس سوئم و طعام پر فاتحہ پڑھنا قرونِ ثلاثہ میں نہیں پایا گیا، چنانچہ ملا علی قاری فرماتے ہیں:

قال الطيبي: فيه من اصر علي امر مندوب و جعل عزما ولم يعمل بالرخصة فقد اصاب عنه الشيطان من الاضلال كيف من اصر علي بدعته او منكر هذا محل فذكر الذين يصرون علي الاجتماع في اليوم الثالث للميت و يرونه ارجع من الحضور للجماعة و نحوه

"طیبی کہتے ہیں: اس میں یہ بات عیاں ہے کہ جو کوئی جائز امر پر اصرار کرے اور اس پر پختہ ہو جائے اور رخصت پر عمل نہ کرے تو اس کو شیطان نے کس قدر گمراہ کر دیا ہے، تو پھر اس شخص کا کیا حال ہو گا جو اس جیسی بدعت یا منکر پر مصر ہوا۔ تو وہ زیادہ حیلہ باز ہے۔ پھر ان لوگوں کا تو ذکر ہی کیا جو کہ میت کے سوئم کے اجتماع پر اصرار کرتے ہیں اور اسے نماز باجماعت وغیرہ میں حاضر ہونے سے بھی زیادہ ترجیح دیتے ہیں۔"

سو ایسے مقامات پر اتقیا تو درکنار عام مومنوں کی شمولیت بھی جائز نہیں ہے اور ان امور کے بدعت ہونے میں کوئی شک نہیں۔ محمد امیر باز خان

٭ اس کا ثبوت احادیث سے واضح ہے۔ عزیز حسن عفی عنہ

٭ امور مذکورہ میں شامل ہونا ناجائز ہے، کیونکہ یہ امور منکرات سے ہیں۔


[1] (مسلم حدیث 2/592، مصابیح السنہ 1/150، نسائی لسیوطی رحمۃ اللہ علیہ 3/188)

[2] یعنی اس کی قدرت و تصرف، وگرنہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی ذات تو عرش پر مستوی ہے۔ (موصخ القرآن) (خلیق)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ نواب محمد صدیق حسن

صفحہ:177

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ