سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(117) سودی کاروبار والا حلال مال سے مسجد بنوائے تو اس کا کیا حکم ہے اور اس کا قول معتبر ہو گا یا نہیں؟

  • 2397
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1914

سوال

(117) سودی کاروبار والا حلال مال سے مسجد بنوائے تو اس کا کیا حکم ہے اور اس کا قول معتبر ہو گا یا نہیں؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید سودی کاروبار کرتا ہے وہ اپنے پاس کسی دوسرے گاؤں میں مسجد یا کنواں برائے رفاع عام بنوانا چاہتا ہے، لیکن لوگ اس کی سود خوری کی وجہ سے انکار کرتے ہیں، زید کہتا ہے کہ سودی کاروبار میں لگے ہوئے اور سودی روپوں کے علاوہ میرے پاس غیر سودی اور حلال کی کمائی کے روپے بھی ہیں، جس سے مسجد یا کنواں بنواؤں گا کیا زید کے قول کی تصدیق کی جائے اور مسجد وغیرہ بنوانے کی اجازت دے دی جائے؟

______________________________________________________________________________

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سود خور زید اپنی حلال کمائی سے اور ان روپوں سے جن کو ان سودی کاروبار میں نہیں لگا رکھا ہے مسجد وغیرہ بنوا سکتا ہے، اس میں بلاشبہ نماز جائز اور موجب ثواب ہو گی۔ اور کنویں سے فائدہ اٹھانا جائز ہو گا، زید کی تصدیق یعنی اس کو اس قول میں سچا سمجھنے سے کوئی مانع موجود نہیں ہے۔ کفار مکہ نے اپنی کمائی سے خانہ کعبہ کی تعمیر کی تھی، اور اب بھی کوئی غیر مسلم تعمیر مسجد کو ثواب اور پن کا کام سمجھ کر حلال کمائی سے امداد کرنا چاہے تو اس کا قبول کرنا جائز ہو گا۔  (مولانا) عبید اللہ رحمانی شیخ الحدیث مدرسہ، محدث دہلوی جلد نمبر ۱۰، ش نمبر ۵)

قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل

جلد 02

تبصرے