سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(57) کام سے تھکے ہوئے کو نماز کے لیے جگانا

  • 23960
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 726

سوال

(57) کام سے تھکے ہوئے کو نماز کے لیے جگانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کوئی شخص طویل ڈیوٹی انجام دینے کے بعد سوجائے اور نماز کا وقت ہو جائے تو کیا اس کی بیوی کو چاہیے کہ اس حالت میں اپنے تھکے ہوئے شوہر کو جگادے یا اسے سوتا ہوا چھوڑ دے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی شریعت کی ایک خوبی یہ ہے کہ اس نے سوتے ہوئے شخص کو مرفوع القلم (قابل معافی)قراردیا ہے اس لیے طویل ڈیوٹی انجام دینے کے بعد اگر کوئی شخص سوتا رہ گیا اور اس کی نماز چھوٹ گئی تو وہ قابل معافی ہے۔بہ شرطے کہ نیند سے بیداری کے فوراً بعد نماز ادا کرلےاور بہ شرطے کہ وہ اسے اپنی عادت نہ بنالے ۔ بیوی کے لیے ضروری نہیں ہے کہ اپنے تھکے ماندے شوہر کو نیند پوری ہونے سے قبل جگا دے ۔ کیوں کہ یہ ڈیوٹی ایک دن کی نہیں ہے۔ یہ ڈیوٹی اسے روز انجام دینی ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

طبی مسائل،جلد:2،صفحہ:277

محدث فتویٰ

تبصرے