سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(33) بینکوں میں کرنسی کی خرید و فروخت

  • 23936
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1537

سوال

(33) بینکوں میں کرنسی کی خرید و فروخت

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسلامی بینکوں میں بین الاقوامی سکوں(Foreign Currency) کے لین دین کاجو طریقہ رائج ہے کیا یہ طریقہ شریعت کی نظر میں جائز ہے؟پہلے میں اس طریقے کی وضاحت کردوں تاکہ جواب دینے میں آپ کوآسانی ہو۔

1۔کوئی بھی اسلامی بینک سب سے پہلے اس فارن کرنسی کا انتخاب کرتا ہے،جسے وہ خریدنا یا بیچنا چاہتاہے۔یہ انتخاب عالمی منڈیوں سے جڑے ہوئے نیٹ ورک کو دیکھ کر عمل میں آیا ہے ۔فرض کرلیں کہ اسلامی بینک نے خریدنے کے لیے امریکی ڈالر کاانتخاب کیا۔

2۔فرض کرلیں کہ اسلامی بینک برطانیہ میں واقع برٹش بینک سے ڈالر خریدنا چاہتا ہے۔ڈالر خریدنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ برٹش بینک کو کوئی دوسری فارن کرنسی فروخت کرے۔فرض کرلیں کہ ڈالر خریدنے کے لیے اسلامی بینک برٹش بینک کو جرمن مارک فروخت کرتا ہے۔اگر ایک ڈالر تین جرمن مارک کے برابر ہے تو اسلامی بینک برٹش بینک سے ایک کروڑ ڈالرخریدنے کے لیے اسے تین کروڑ جرمن مارک فروخت کرتا ہے۔

3۔کرنسی کے انتخاب کے بعد اسلامی بینک برٹش بینک کو اس بینک کے بارے میں مطلع کرتا ہے ،جس سے اس کا ہمیشہ لین دین رہتا ہے(مثلاً امریکہ میں واقع بینک آف امریکا) برٹش بینک ایک کروڑامریکی ڈالر کی رقم بینک آف امریکہ میں اسلامی بینک کے نام جمع کرادے۔اسی طرح برٹش اسلامی بینک کو اس بینک کانام بتاتا ہے جس سے اس کالین دین ہوناہے(مثلاً جرمنی میں واقع فرنکفرٹ بینک) تاکہ اسلامی بینک تین کروڑ جرمن مارک فرنکفرٹ  بینک میں برٹش بینک کے نام سے جمع کردے۔

4۔اس کے بعد دونوں بینک ایک دوسرے کے نام سے مذکورہ بینکوں میں مذکورہ رقم جمع کردیتے ہیں اور اس طرح خریدوفروخت کاعمل پورا ہوتا ہے۔واضح رہے کہ خریدوفروخت کا یہ عمل کبھی منٹوں میں پورا ہوجاتا ہے اور کبھی چند گھنٹوں میں لیکن زیادہ سے زیادہ 48 گھنٹوں کے اندر اندر کیوں کہ اس کے بعد یہ خریدوفروخت نقد(Cash) نہیں کہلاتا ہے بلکہ ادھار(Credit)کہلاتاہے۔کرنسیوں کی اس طرح خریدوفروخت کیاشرعاً ناجائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آپ کے سوال کا میں نہایت مختصر جواب پیش کررہا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ یہ مختصر جواب آپ کے لیے کافی اور تسلی بخش ہوگا۔

کرنسیوں کی خریدوفروخت میں شرعی اصول یہ ہے کہ یہ لین دین نقد(Cash)  ہو جیسا کہ مختلف صحیح حدیثوں سے ثابت ہے ادھار (Credit)کا معاملہ کرنسیوں کے لین دین میں جائز نہیں ہے۔کیونکہ کرنسیوں کی قیمتیں مسلسل گھٹتی بڑھتی رہتی ہیں اور کوئی ضروری نہیں ہے کہ آج جوکرنسی جس قیمت پر خریدی جارہی ہے کل بھی اس کرنسی کی وہی قیمت ہو۔

رہی یہ بات کہ نقد لین دین کی کون کون سی صورتیں جائز ہوسکتی ہیں تو یہ معاملہ شریعت نے عرف عام پر چھوڑدیا ہے۔عرف عام میں نقد لین دین کی جو شکل رائج ہوگی وہ شرعاً جائز ہوگی۔

دور حاضر میں کرنسیوں کانقد لین دین بینکوں کے واسطے سے ہوتا ہے جیسا کہ آپ نے سوال میں واضح کیا ہے اس لیے شرعاً یہ طریقہ جائز ہے۔البتہ اسلامی بینک خریدی ہوئی کرنسی اس وقت تک فروخت نہیں کرسکتا جب تک اس کرنسی پر اس کا قبضہ نہ ہوجائے۔یعنی یہ کرنسی اس کی تحویل میں نہ آجائے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

اجتماعی ومعاشی مسائل،جلد:2،صفحہ:205

محدث فتویٰ

تبصرے