سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(32) تجارتی انعامات

  • 23935
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 794

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض کمپنیاں اور دکانیں اپنی تجارت کو فروغ دینے کی خاطر خریداروں کو مفت انعام پیش کرتی ہیں۔یہ مفت انعام کبھی سامان کی شکل میں ہوتا ہے۔مثلاً کار،فریج،ٹی وی وغیرہ اور کبھی روپے پیسے کی شکل میں۔عام طور پر یہ انعام قرعہ اندازی کے ذریعے خریداروں میں تقسیم کیاجاتا ہے۔کیا اس مفت انعام کالینا جائز ہے؟قرعہ اندازی کے ذریعے انعام پیش کرنے کی وجہ سے کیا یہ طریقہ کار جواورلاٹری سے مشابہ نہیں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کافی غور وفکر کے بعدمیں اس نتیجےپر پہنچا ہوں کہ تجارت کو فروغ دینے کی خاطر اس طرح کے مفت انعام پیش کرنا خواہ سامان کی شکل میں ہویاروپے پیسے کی شکل میں جائز ہے اور یہ چیز جوایا لاٹری میں شمار نہیں کی جائے گی۔کیونکہ جوا اور لاٹری میں یہ ہوتا ہے کہ بہت سارے لوگوں کا پیسہ یکجا کرکے کچھ لوگوں کے درمیان تقسیم کردیا جاتا ہے۔بہت سارے لوگوں کے نقصان کی وجہ سے کچھ لوگوں فائدہ ہوتا ہے۔جب کہ اس طرح کے مفت انعام میں یہ صورتِ حال نہیں ہوتی ہے۔دکان دار اپنی خوشی سے اور اپنی جیب سے کچھ انعام خریداروں کے درمیان تقسیم کرتاہے۔جہاں تک قرعہ اندازی کا مسئلہ ہے تو شرعی لحاظ سے قرعہ اندازی میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ قرعہ اندازی کا طریقہ کار حدیث سے ہی ثابت ہے۔

یہ مفت انعام دکان دار اگر اپنی جیب سے نہیں بلکہ سامان کی تھوڑی تھوڑی قیمت بڑھا کر اورخریداروں سے یہ قیمت وصول کرکے اس زائد قیمت سے خریدا ہواانعام خریداروں میں مفت تقسیم کرتا ہے تو یہ چیز جوا اور لاٹری کے زمرے میں شامل ہوجائے گی۔

تاہم دکان دار اگر اپنی جیب سے اور اپنی خوشی سے یہ مفت انعام لوگوں میں تقسیم کرتا ہے پھر بھی یہ طریقہ کار میری نظر میں بہت پسندیدہ نہیں ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

اجتماعی ومعاشی مسائل،جلد:2،صفحہ:204

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ