سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(142) گھر میں اسٹیچو رکھنا

  • 23894
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 822

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اسلامی شریعت میں اسٹیچو بنانے اور رکھنے کا کیا حکم ہے؟ میرے پاس پرانے مصری لیڈروں کے کچھ اسٹیچو ہیں۔جنھیں میں محض آرائش و زیبائش کی خاطر گھر میں رکھتا ہوں۔ بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا اور کہا کہ یہ حرام ہے۔ کیا ان کا اعتراض صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسلامی شریعت میں کسی بھی جاندار انسان ہو یا جانور کا اسٹیچو بنانا یا رکھنا حرام ہے اس کی حرمت اس وقت اور بھی شدید ہو جاتی ہے جب یہ اسٹیچو کسی صاحب حیثیت و مرتبت شخصیت کا ہو۔ جسے ہندو اپنا معبود تصور کرتے ہیں ایسے موقع پر یہ حرمت بڑھ کر شرک اور کفر تک پہنچ جاتی ہے۔

اسلام توحید کی تعلیم دیتا ہے اور ہراس ذریعے کا سد باب کرتا ہے جہاں سے شرک یا کفر کا احتمال ہو۔ اسٹیچو کی حرمت میں یہی حکمت پوشیدہ ہے۔

اگر کوئی یہ اعتراض کرے کہ دور جدید میں اسٹیچوپوجنے کے لیے نہیں رکھے جاتے ۔ یہ اس دور میں ہو تا تھا جب بتوں کا دور تھا۔ جدید دور میں انہیں گھر میں ڈیکوریشن کی خاطر رکھا جاتا ہے۔ تو میں کہوں گا کہ زمانہ چاہے کوئی سا بھی ہو ہر زمانے میں بتوں کی پوجا ہوتی تھی اور ہوتی ہے۔ آج بھی یورپ اور امریکا کی سر زمین پر ایسے لوگ آباد ہیں جو خرافات پر یقین رکھتے ہیں اور ان کا عقیدہ اتنا کمزور ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی باطل اور خرافات کو آسانی سے قبول کر لیتے ہیں۔ ہندو ستان میں گائے کی پوجا ہوتی ہے اور اس کے اسٹیچو بنائے جاتے ہیں الغرض ہر دور میں اسٹیچو کے ذریعے شرک کے پھیلنے کا امکان ہوتا ہے۔ یہ امکان پہلے بھی تھا اور آج بھی بد ستور قائم ہے۔

اسلامی شریعت نے اسٹیچو میں صرف ان اسٹیچووں کو جائز قراردیا ہے جو بچوں کے کھیلنے کے لیے کھلونے کے طور بنائے جاتے ہیں مثلاً گڑیا یا روبوٹ وغیرہ کھلونے کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے ان کا استعمال اسلام کی نظر میں حرام ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

اجتماعی معاملات،جلد:1،صفحہ:364

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ