سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(134) اپریل فول

  • 23886
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 1072

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

فون کی گھنٹی بجی ،میرے دوست نے فون پر ایک نہایت افسوسناک خبر سنائی۔ میں اور میرے گھروالے یہ خبر سن کر کافی غمزدہ ہو گئے۔ چند منٹ کے بعد اسی دوست کا فون آیا۔ اس نے بتایا کہ وہ تو اپریل فول منا رہا تھا اور یہ کہ وہ خبر جھوٹی ہے۔ کیا اس طرح اپریل فول منانا جھوٹی خبریں دینا اور مذاق میں لوگوں کو تنگ کرنا شرعاً جائز ہے؟جب کہ اس کا مقصد محض تھوڑی دیر کی تفریح ہو؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جھوٹ بولنا ایک نہایت عظیم گناہ ہے۔ بلکہ اسلام کی نظر میں جھوٹ بولنا منافقت کی علامت ہے۔ اسلامی شریعت نے مجبوری کی بنا پر جن حالات میں جھوٹ بولنے کی اجازت دی ہے مذاق اور تفریح کی خاطر جھوٹ بولنا ان میں شامل نہیں ہے۔ جیسا کہ میں سابقہ فتوی میں بتا چکا ہوں۔

اس کے برعکس نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے متعدد احادیث میں مذاق تفریح اور ہنسنے ہنسانے کی خاطر جھوٹ بولنے پر سخت سر زنش کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ:

"وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ القَوْمَ فَيَكْذِب، وَيْلٌُ لَهُ، وَيْلٌ لَهُ" (ابو داؤد، ترمذی ، نسائی)

"بربادی ہے اس کے لیے جو لوگو ں سے بات کرتا ہے اور انہیں ہنسانے کے لیے جھوٹ بولتا ہے۔ بربادی ہے اس کے لیے۔ بربادی ہے اس کے لیے۔

دوسری حدیث ہے:

"لا يُؤْمِنُ الْعَبْدُ الإِيمَانَ كُلَّهُ ، حَتَّى يَتْرُكَ الْكَذِبَ فِي الْمُزَاحِ"(مسند احمد ،طبرانی)

’’بندہ اس وقت تک مکمل مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ مذاق میں بھی جھوٹ بولنا نہ چھوڑدے۔‘‘

حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے مذاق میں ڈرانے سے بھی منع فرمایا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا کہ:

"لَا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا" (ابو داؤد)

’’کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ کسی مسلمان کو ڈرائے۔‘‘

بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اس بات کو عظیم خیانت سے تعبیر کیا ہے کہ آ کسی شخص سے جھوٹ بولیں اور وہ آپ کو سچ سمجھ رہا ہو۔ حدیث ہے۔

"كَبُرَتْ خِيَانَةً أَنْ تُحَدِّثَ أَخَاكَ حَدِيثًا هُوَ لَكَ بِهِ مُصَدِّقٌ وَأَنْتَ لَهُ بِهِ كَاذِبٌ" (مسند احمد، طبرانی ، ابو داود)

'بڑی خیانت کی بات ہے کہ تم اپنے بھائی سے کوئی بات کہو۔ وہ تمھیں سمجھ پارہا ہو اور تم اس سے جھوٹ بول رہے ہو۔

ان سب احادیث سے واضح ہوا کہ اپریل فول کے موقع پر اس مذاقاً جھوٹ بولنا حرام ہے کیوں کہ:

1۔ اپریل فول میں جھوٹ کا سہارا لیا جا تا ہے اور جھوٹ بولنا حرام ہے۔

2۔ اپریل فول کے ذریعے سے خواہ مخواہ کسی کو ڈرایا جاتا ہے۔ دھوکہ میں رکھا جاتا ہے اور اسے پریشان کیا جا تا ہے۔

3۔ یہ بہت بڑی خیانت کی بات ہے کہ آپ کسی سے جھوٹ بولیں اور وہ آپ کو سچا سمجھ رہا ہو۔

4۔اس میں ایک ایسی روایت کی تقلید اور اتباع ہے جس کا تعلق نہ اسلام سے ہے اور نہ اسلامی سر زمین سے۔ یہ تو کفارو مشرکین کا اتباع ہے اور وہ بھی ایسی چیز میں جو اخلاقاً نہایت گری ہوئی چیز ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

اجتماعی معاملات،جلد:1،صفحہ:332

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ