سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(107) عورتوں کا سر کے بال چھپائے رکھنا

  • 23859
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-28
  • مشاہدات : 762

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے اور بعض دوستوں کے درمیان عورتوں کے سرچھپانے کے سلسلے میں بحث چھڑی ہوئی ہے۔میرے بعض دوستوں کاکہنا ہے کہ عورتوں کا سر چھپانا ضروری نہیں ہے۔ان کی دلیل یہ ہے کہ سرچھپانے کے سلسلے میں قرآن وحدیث کی کوئی واضح دلیل نہیں ہے۔آپ سے تسلی بخش جواب مطلوب ہے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلم معاشرے کے لیے یہ بات کسی فتنے سے کم نہیں ہے کہ ان باتوں کوموضوع بحث بنالیا جائے جو یقینی ہیں اور ان پر تمام فقہاء کااتفاق ہے۔اس بحث کی آڑلے کر وہ لوگ بڑے بڑے گل کھلاتے ہیں۔جواسلام کے دشمن ہیں اورہمارے مذہبی امورمیں شک وشبہ ڈالنا چاہتے ہیں۔

یہ بات یقینی ہے کہ ہر دور میں تمام علماء فقہاء کا اس بات پر اتفاق رہا ہے کہ عورتوں کابال وہ زینت ہے،جس کے چھپانے کا حکم قرآن میں اللہ تعالیٰ نے دیاہے۔اجنبی مردوں کے سامنے بال کاکھولنا کسی طور پر جائز نہیں ہے۔قرآن میں اللہ کا ارشاد ہے:

﴿وَلا يُبدينَ زينَتَهُنَّ إِلّا ما ظَهَرَ مِنها...﴿٣١﴾... سورةالنور

’’اور اپنابناؤ سنگھار ظاہر نہ کریں بہ جز اس کے جو خود ظاہر ہوجائے‘‘

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کوحکم دیا ہے کہ وہ اپنی زینت غیر محرموں کے سامنے نہ کھولیں سوائے اس زینت کے جو خود بہ ظاہر ہوجاتی ہے۔کسی بھی عالم دین نے یہ نہیں کہاہے کہ  بال بھی اس زینت میں شامل ہے جو خود بہ خود ظاہر ہوجاتی ہے۔خود بہ خود ظاہر ہونے والی زینت سے کیامراد ہے اس بارےمیں علماء کا اختلاف ہے۔

ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے نزدیک اس سے مراد عورت کالباس ہے۔بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کے نزدیک اس سے مراد چہرہ،ہتھیلی اور لباس ہے۔بعض نے یہ کہا ہے کہ عورت ہر ممکن طریقے سے اپنے آپ کو مکمل چھپانے کی کوشش کرے،لیکن اس کے باجود اگر کچھ ظاہر ہوجاتا ہے تو یہ بات قابل معافی ہے اور" إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا  "سے یہی مراد ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی حدیث ہے کہ حضرت اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا   آپ کے پاس آئیں۔ان کے بدن پر باریک لباس تھا۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے دیکھ کر چہرہ دوسری طرف پھیر لیا اور فرمایا کہ اے اسماء رضی اللہ تعالیٰ عنہا   !جب عورت حیض کی عمر کو پہنچ جائے تو اس کے بدن کا کوئی حصہ ظاہر نہیں ہونا چاہیے سوائے اس کے ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے چہرہ اور ہاتھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا۔اس حدیث سے واضح ہے کہ چہرہ اور ہاتھ کھولے رکھنا جائز ہے۔

آیت مذکورہ میں اللہ کا حکم ہے کہ:

﴿وَليَضرِبنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلىٰ جُيوبِهِنَّ﴾

’’عورتوں کو چاہیے کہ اپنے سینوں پر دوپٹا ڈال لیں‘‘

اس آیت میں "خمار"کے استعمال کا حکم ہے۔عربی زبان میں خمار اس کپڑے کوکہتے ہیں جس سے سرڈھکا جاتا ہے۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ  نے بخاری کی شرح میں لکھا ہے کہ عورتوں کےلیے خمارویسے ہی ہےجیسے مردوں کے لیے عمامہ۔آیت میں بھی خمار سے مراد وہ اوڑھنی ہے جو عورتیں سروں پر رکھتی ہیں۔اس کی دلیل اس آیت کا سبب نزول بھی ہے۔

اس آیت کا سبب نزول یہ ہے کہ پہلے عورتیں دوپٹا اپنے سر پر رکھتی تھیں اور دوپٹا کا باقی حصہ پیچھے کی طرف لٹکا لیتی تھیں۔اس کی وجہ سے ان کا سینہ کھلا رہتا تھا۔اس پر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ سرکے دوپٹے کو پیچھے کرنے کے بجائے سینہ پر رکھ لیا کروتاکہ سینہ ڈھکا رہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

عورت اور خاندانی مسائل،جلد:1،صفحہ:241

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ