السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں کالج کا اسٹوڈنٹ ہوں۔میں ایک دین دار لڑکا ہوں اور الحمدللہ ۔نماز روزے اوردوسری عبادات کاپابند ہوں۔لیکن ساتھ ہی ساتھ ایک غلط عادت میں مبتلا ہوں۔میں جب بھی کوئی ہیجان انگیزمنظردیکھتا ہوں میری شہوت جاگ اٹھتی ہے اور میرے کپڑے گیلے ہوجاتے ہیں۔جس کی وجہ سے مجھے باربار غسل کرنا پڑتا ہے اور یہ بات میرے لیے پریشانی کا باعث ہے۔اس مصیبت سے چھٹکارا پانے میں آپ کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔امید ہے آپ میری رہنمائی فرمائیں گے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سب سے پہلے تو میں آپ کو اس بات پر مبارک باد دیتا ہوں کہ نوجوانی کی عمر میں بھی آپ کو دین سے الفت ومحبت ہے۔اور آپ نماز وروزے اور دوسری عبادتوں کے بھی پابند ہیں۔امید ہے کہ اپنی آئندہ زندگی میں بھی آپ دین کواسی مضبوطی کے ساتھ تھامے رہیں گے۔اُمید ہے کہ آپ قیامت کے دن دن سات قسم کے لوگوں میں شامل ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ کا سایہ نصیب ہوگا۔اس دن جب کہ اللہ کےسایہ کےعلاوہ اور کوئی سایہ نہیں ہوگا۔اورسورج سوا نیزے پر ہوگا۔ان سات قسموں میں سے ایک قسم ان نوجوانوں کی ہے جنہوں نے اپنی جوانی اللہ کی عبادت میں گزاری ہے۔
آپ کو اپنی اس مصیبت سے چھٹکارا پانے کے لیے سب سے پہلے یہ کرنا ہوگا کہ آپ ہرممکن طریقہ سے ان مناظر اوران جگہوں سے اپنے آپ کو بچائیے جو آپ کے لیے ہیجان انگیز ثابت ہورہےہوں۔آپ ہر ممکن کوشش کیجئے کہ آپ کا التفات ان مناظر کی طرف نہ ہو۔عربی میں ایک کہاوت ہے کہ عقل مند وہ نہیں ہے جو برائیوں میں گھرنے کے بعد ان سے نکلنے کی تدبیر کرے بلکہ عقل مند وہ ہے جو اس بات کی تدبیر کرے کہ وہ برائیوں میں گھرنے ہی نہ پائے۔
ساتھ ہی ساتھ آپ کسی اسپیشلسٹ ڈاکٹر سےبھی رجوع کرسکتے ہیں۔ممکن ہے کہ جنسیات کےماہرین کے پاس کوئی ایسی دوا ہو جس سے آپ کا علاج ہوسکے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے اللہ نے ہر بیماری کے ساتھ ساتھ اس کاعلاج بھی پیداکیاہے۔
آخر میں آپ سے یہ کہوں گا کہ ہیجان انگیز مناظر دیکھنے کے بعد جوچیز بھی عضوتناسل سے نکلتی ہے کوئی ضروری نہیں کہ وہ منی ہو۔کبھی منی کے بجائے صرف مذی نکلتی ہے اور انسان سمجھتا ہے کہ منی نکل گئی۔غسل کرنا صرف منی میں واجب ہے۔مذی میں غسل نہیں ہے۔صرف وضو کرلینا اور مذی کی جگہ پر پانی کے چھینٹے مار لینا کافی ہے۔ترمذی اور ابوداود کی روایت ہے کہ سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ انہیں مذی کی وجہ سے کافی پریشانی ہوتی تھی کہ باربار انہیں غسل کرنا پڑتا تھا۔انہوں نے اس پریشانی کاتذکرہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کرلینا اور مذی کی جگہ پر پانی کے چھینٹے مارلینا کافی ہے۔
غسل کرنا ضروری نہیں ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کاہم بندوں پر احسان ہے کہ اس نے مذی میں غسل کو واجب نہیں کیا۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب