السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں نے اپنی پسندیدگی لڑکی کے رشتے کے لیے اس کے گھر والوں کو پیغام دیا،جسے انہوں نے بہ خوشی قبول کرلیا اور ہماری منگنی ہوگئی۔اس کے لیے ہم نے ایک پارٹی بھی دی جس میں ہماری منگنی کااعلان بھی کردیاگیا۔کیا رشتے کی باہم رضا مندی اور اس کااعلان اس بات کےلیے شرعاً کافی ہے۔کہ ہم دونوں ایک ساتھ تنہائی میں مل سکیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
منگنی اور نکاح ہر اعتبار سے دو علیحدہ چیزیں ہیں۔منگنی تو نکاح کی طرف محض ایک پیش قدمی ہے۔اسلامی شریعت نے بھی منگنی اور نکاح کے درمیان بڑا فرق رکھا ہے۔منگنی کی چاہے جس قدر تشہیر اور اعلان ہوجائے اس کی حیثیت اس سے زیادہ نہیں ہوتی کہ فریقین نکاح کے لیے راضی ہیں۔ اسی لیے نکاح پر جس طرح کچھ حقوق مرتب ہوتےہیں منگنی پر نہیں ہوتے۔نکاح اس باہمی رضا مندی کوعملی جامہ پہنانے کانام ہے۔یہ ایک مضبوط بندھن ہے۔یہ بندھن کچھ شرطوں اور اصولوں کی تکمیل کے بعد وجود میں آتا ہے۔
مختصر یہ کہ نکاح سےقبل منگیتر کی حیثیت ایک اجنبی عورت کی ہوتی ہے۔منگنی سے قبل جس طرح اس کے ساتھ تنہائی میں ملنا حرام تھا منگنی کے بعد بھی اسی طرح حرام ہے یہاں تک کہ دونوں کے درمیان نکاح ہوجائے۔
لڑکوں اورلڑکیوں کےوالدین سے اور خود لڑکوں سےمیری گزارش ہے کہ منگنی کے بعد جتنی جلدی ہوسکے نکاح کا مرحلہ بھی طے ہوجاناچاہیے کہ اس میں ہمارے معاشرے کی بھلائی ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب