سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(97) کعبے کی قسم کھانا

  • 23849
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 848

سوال

(97) کعبے کی قسم کھانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاکعبے کی قسم کھانا یا عزت کی قسم یااپنے والدین کی قسم کھانا لغو قسم میں شمار ہوگی؟یالغو قسم سے مراد وہ قسم ہے جو بلاضرورت کھائی جائے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اللہ تعالیٰ یا اس کی صفات حمیدہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانا اسلام میں حرام ہے۔حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم  ہے:

أنْ تَحْلِفوا بآبائِكُم، فَمَنْ كان حالِفًا فَلْيَحْلِفْ باللَّه، أو لِيَصْمُتْ"

’’اپنے باپوں کی قسم نہ کھاؤ جسے قسم کھانی ہے وہ اللہ کی قسم کھائے ورنہ قسم نہ کھائے‘‘

دوسری حدیث ہے:

"مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ اللهِ فَقَدْ أَشْرَكَ"

’’جس نے اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھائی اس نے شرک کیا‘‘

کیوں کہ قسم اس کی کھائی جاتی ہے جس کی بڑائی اور کبریائی کا اعتراف ہو۔بڑائی اور کبریائی خدا کے علاوہ کسی اور کو حاصل نہیں۔کعبے یا کسی اور چیز کی قسم کھانا حرام اور شرک ہے۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں کہ مجھے غیراللہ کی سچی قسم کھانے کے مقابلے میں اللہ کی جھوٹی قسم کھانا زیادہ پسند ہے۔کیوں کہ غیر اللہ کی سچی قسم کھا کر آپ نے سچ بات تو ضرور کہی لیکن شرک کےمرتکب ہوئے جب کہ اللہ کی جھوٹی قسم کھا کر ایک جھوٹ بولنے کاگناہ کیا اور شرک سے محفوظ رہے۔ظاہر ہے کہ جھوٹ کے مقابلے میں شرک زیادہ بڑا گناہ ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

قسموں اور منتوں کے مسائل،جلد:1،صفحہ:224

محدث فتویٰ

تبصرے