سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(91) یوم عاشورا کا روزہ

  • 23843
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 776

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

یوم عاشورا کے روزے سے کیا پورے سال کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں یا صرف چھوٹے گناہ بخشے جاتےہیں یا گناہ کبیرہ بھی بخش دیے جاتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یوم عاشورا کے روزے کی فضیلت کے سلسلے میں متعدد صحیح احادیث وارد ہوئی ہیں۔مسلم شریف کی حدیث ہے:

"صومُ يومِ عَرَفةَ يكفِّر سنتين: ماضيةً ومستقبَلةً وصومُ عاشوراءَ يكفِّر سنةً واحدةً ماضيةً"

’’یوم عرفہ کا روزہ دو سال ایک پچھلا اور ایک اگلا سال کے گناہوں کو دھو ڈالتا ہے۔عاشورہ کا روزہ گزرے ہوئے ایک سال کے گناہوں کو دھو ڈالتا ہے۔‘‘

اس حدیث سے ظاہر ہے کہ عاشورا کا روزہ پچھلے پورے سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ہم میں سے کون ہے جو اس بات کا دعوی کر سکے کہ اس سے گناہ سر زد نہیں ہوتے۔ہم بندوں پر یہ اللہ کا بڑا کرم ہے کہ مختلف بہانوں سے ہمارے گناہوں کی معافی کا دروازہ کھول رکھا ہے۔بلکہ یوں کہنا بہتر ہو گا کہ تمام نیکیاں نہ صرف باعث ثواب ہوتی ہیں بلکہ گناہوں کو دھونے والی بھی ہوتی ہیں۔قرآن میں ہے:

﴿ إِنَّ الحَسَنـٰتِ يُذهِبنَ السَّيِّـٔاتِ... ﴿١١٤﴾... سورة هود

’’بے شبہ نیکیاں برائیوں کو دھو ڈالتی ہیں‘‘

اور حضور کا فرمان ہے:

"وأتبِعِ السيئةَ الحسنةَ تَمْحُهَا"

’’کسی برائی کے بعد کوئی نیک کام کر لیا کرو وہ اس برائی کو مٹا دے گا۔‘‘

ہم بندوں کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی سعی کریں تاکہ یہ نیکیاں ہماری برائیوں کے لیے کفارہ بن سکیں۔

بعض علماء کے نزدیک گناہ کبیرہ وہ صغیرہ دونوں معاف ہو جاتے ہیں کیوں کہ مذکورہ بالا حدیث میں اس بات کی قید نہیں ہے کہ صرف گناہ صغیرہ ہی معاف ہوتے ہیں اس کے بر عکس بعض علماء کے کے نزدیک صرف گناہ صغیرہ ہی معاف ہوتے ہیں۔ گناہ کبیرہ براہ راست توبہ واستغفار اور حق کی ادائی کے بعد ہی معاف ہوتے ہیں۔دلیل کے طور پر انھوں نے یہ حدیث پیش کی ہے:

"الصَّلَوَاتُ الْخَمْسُ وَالْجُمْعَةُ إِلَى الْجُمْعَةِ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ مُكَفِّرَاتٌ مَا بَيْنَهُنَّ إِذَا اجْتَنَبَ الْكَبَائِرَ" (مسلم)

’’پنچ وقتہ نمازیں ایک جمعے سے دوسرا جمعہ اور ایک رمضان سے دوسرے رمضان۔یہ سب گناہوں کو بخشنے والے ہیں بہ شرطے کہ گناہ کبیرہ سر زد نہ ہوا ہو۔‘‘

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

تیوہار اور عید،جلد:1،صفحہ:213

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ