السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہوائی جہاز یا کار وغیرہ سے حج کے لیے سفر کرنا زیادہ افضل ہے یا پیدل سفر کرنا کچھ لوگ پاکستان سے پیدل ہی آئے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ پیدل سفر کرنے کی وجہ سے انہیں زیادہ ثواب ملے گا۔ کیا یہ بات صحیح ہے۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عبادات میں زیادہ ثواب ملنے کا انحصار صرف محنت اور مشقت پر نہیں ہےبلکہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ عبادت خالصۃاللہ کے لیے کی جائے اور اس طریقے سے کی جائے جو قرآن و سنت میں بیان ہوا ہے۔ اور یہ کہ عبادت کے ارکان و آداب کا پورا خیال رکھا جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان چیزوں کے بعد محنت و مشقت کا بھی ثواب کی زیادتی میں دخل ہے۔
تصور کریں کہ کسی شخص کا گھر مسجد کے پاس ہی ہے ۔ لیکن وہ مسجد تک پہنچنے کے لیے خواہ مخواہ لمبے راستے طے کرتا ہے تاکہ اسے زیادہ ثواب ملے۔ کیا شریعت کی نظر میں اس کا ایسا کرنا قابل تعریف ہے؟ ہر گز نہیں۔ البتہ اگر اس کا گھر مسجد سے کافی دور ہوا اور وہ لمبی مسافت طے کر کے مسجد آئے تو اس مشقت کے لیے یقیناً اسے زیادہ ثواب ملے گا۔
اسی طرح ہوائی جہاز اور کار وغیرہ کی سہولت موجود ہوتے ہوئے اگر کوئی پیدل حج کے لیے روانہ ہوتا ہے تو اس غیر ضروری مشقت کی وجہ سے وہ ہرگززیادہ ثواب کا حقدار نہیں ہو گا بلکہ اس کے برعکس اس کا یہ عمل شریعت کی نظر میں سرے سے قابل تعریف نہیں ہے۔ البتہ زیادہ ثواب کا حقدار اس صورت میں ہو گا کہ ہوائی جہاز کے ٹکٹ کے پیسے نہ ہوں یا کار وغیرہ کی سہولت نہ ہو اور حج کے لیے پیدل ہی روانہ ہو جائے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب