السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سال گزشتہ رمضان کے چھ روزے چھوٹ گئے تھے۔ میں نے اب جاکر شعبان کے آخری عشر میں قضا روزے رکھنے شروع کیے ہیں۔ ابھی دو تین روزے ہی رکھتے تھے کہ لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ شعبان کے مہینے میں قضا روزے رکھنے جائز نہیں ۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قضا روزے کسی بھی مہینے میں رکھے جا سکتے ہیں اس میں شعبان اور شوال کی کوئی قید نہیں ہے۔ روایتوں میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بسا اوقات بعض قضا روزے شعبان کے مہینے میں رکھتی تھیں۔ اس لیے آپ نے جو قضا روزے شعبان میں رکھے ہیں ان شاء اللہ وہ اللہ کے یہاں مقبول ہوں گے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب