السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کون ہے جو ماہ رمضان کی خیر و برکت سے بےخبر ہو۔ اس خیرو برکت سے کماحقہ مستفید ہونے کے لیے ہم عورتوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ایک روزہ بھی قضا نہ ہو۔ لیکن مہینے میں چند دن ایسے ہوتے ہیں جب ہم عورتیں نہ نماز پڑھ سکتی ہیں اور نہ روزے رکھ سکتی ہیں۔ کیا ہمارے لیے جائز ہو گا کہ حیض آنے سے قبل کچھ ایسی دواؤں کا استعمال کر لیں جن سے حیض کے دن کچھ مدت کے لیے مؤخر ہو جائیں اور ہمارا ایک روزہ بھی قضا نہ ہو؟ بعض عورتوں نے ان کا استعمال بھی کیا ہے اور نہیں کوئی نقصان نہیں ہوا۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
تمام علماء کا اتفاق ہے کہ ایام حیض میں روزے اور نمازدونوں معاف ہیں تاہم روزوں کی قضا لازمی ہے۔ ایسا اس لیے ہے کہ ایام حیض میں عورتوں جسمانی طور پر کمزوری تکلیف اور تکان محسوس کرتی ہیں اور یہ اللہ کی رحمت ہے ان پر کہ اللہ نے ان ایام میں انہیں یہ آسانی عطا کی ہے۔
ایام حیض کو مؤخر کر نے کی خاطر دواؤں کے استعمال کے سلسلے میں میری اپنی ذاتی رائے یہ ہے کہ یہ فطرت کے ساتھ جنگ ہے۔ بہتر یہ ہے کہ تمام معاملات اپنے فطری انداز میں انجام پاتے رہیں ۔ حیض کا جاری ہونا ایک فطری عمل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسی فطرت پر عورت کی تخلیق کی ہےاور یہ اللہ ہی ہے جس نے ان ایام میں ان پر روزے اور نماز معاف کیے۔ اس لیے ہم بندوں کو چاہیے کہ ہم بھی اللہ کی فطرت اور اس کی منشا کے آگے سر تسلیم خم کر دیں۔
تاہم میں ان دواؤں کے استعمال کو ناجائز بھی نہیں قراردیتا۔ اگر ایسی دواؤں کا وجود ہے کہ جن سے ایام حیض کو منسوخ کیا جا سکتا ہو تو ان کا استعمال اس شرط کے ساتھ جائز ہے کہ نیت صرف یہ ہو کہ روزے قضا نہ ہوں اور یہ کہ صحت پر کوئی خراب اثر نہ پڑے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب