سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(65) فجر کی اذان سن کر بھی سحری کھاتے رہنا

  • 23817
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1422

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی مجبوری کی بنا پر اگر کوشخص تاخیر سے سحری کھا رہا ہو اور اسی دوران فجر کی اذان ہو جائے تو کیا اذان سنتے ہی کھانے سے ہاتھ اٹھا لینا چاہیے یا اذان کے ختم ہونے تک وہ کھا پی سکتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر اسے اس بات کا یقین ہو کہ اذان بالکل صحیح وقت پر ہو رہی ہے تو اذان سنتے ہی اسے سحری کھانا چھوڑ دینا چاہیے ۔ حتی کہ اگر اس کے منہ میں نوالہ ہے تو اسے چاہیے کہ اسے اگل دے تاکہ یقینی طور پر اس کا روزہ صحیح ہو۔ تاہم اگر اسے یقین ہو یا کم از کم شک ہو کہ اذان  وقت سے قبل ہو رہی ہے تو اذان سن کر کھانے کا عمل جاری رکھ سکتا ہے اس بات کے یقین کے لیے اذان بالکل صحیح وقت پر ہو رہی ہے مختلف چیزوں سے مدد لی جا سکتی ہے۔ مثلاً کیلنڈر یا گھڑی یا اس قسم کی دوسری چیزیں جو آج کل بآسانی دستیاب ہیں۔

عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سےکسی نے سوال کیا کہ سحری کھانے کے دوران اگر شک ہو کہ فجر کا وقت ہو گیا تو کیا میں سحری کھانا چھوڑدوں؟ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے جواب دیا کہ جب تک شک ہو کھاتے رہو۔ جب فجر کا یقین ہو جائے تو کھانا چھوڑدو۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ  کا مسلک بھی یہی ہے۔

امام نووی رحمۃ اللہ علیہ  کہتے ہیں کہ شوافع نے شک کی حالت میں کھاتے رہنے کا جواز درج ذیل قرآنی آیت سےاخذ کیا ہے۔

﴿وَكُلوا وَاشرَبوا حَتّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الخَيطُ الأَبيَضُ مِنَ الخَيطِ الأَسوَدِ مِنَ الفَجرِ ... ﴿١٨٧... سورة البقرة

’’اور راتوں کو کھاؤ پیو حتی کہ تم کو سیاہی شب کی دھاری سے سپیدہ صبح کی دھاری نمایاں نظر آجائے۔

اس آیت میں یقین کا لفظ ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ جب یقینی طور پر کچھ واضح ہو جائے ۔ یعنی جب شک کی کیفیت نہ ہو بلکہ یقین ہو کہ فجر کا وقت آگیا ہے

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

روزہ اور صدقہ الفطر،جلد:1،صفحہ:174

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ