السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نماز نہ پڑھنے والے کا روزہ ہو گا؟ یا تمام عبادتیں ایک دوسری کے ساتھ مربوط ہیں کہ ایک کے نہ ادا کرنے سے دوسری بھی قبول نہیں ہوں گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہر مسلمان شخص تمام عبادتوں کا مکلف ہے۔ ان میں سے کوئی بھی چھوٹ جائے تو اللہ کے نزدیک جواب دہ ہے۔ایک عبادت ادا نہ کرنے سے دوسری عبادتیں قبول ہوں گی یا نہیں اس سلسلے میں فقہاء کا اختلاف ہے:
1۔ بعض کہتے ہیں کہ اگر کسی نے ایک عبادت بھی ترک کر دی تو وہ کافر ہو گیا اور اس کی کوئی دوسری عبادت مقبول نہ ہو گی۔
2۔بعض کے نزدیک صرف نماز اور زکوۃ ترک کرنے والا کافر ہے۔
3۔ بعض کے نزدیک صرف نماز ترک کرنے والا کافر ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے۔
"بَيْنَ الْعَبْدِ وَبَيْنَ الْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلاَةِ" (مسلم)
"بندے اور کفر کے درمیان نماز کا ترک کرنا ہے:
ان فقہاء کے نزدیک نماز ترک کرنے والے کا روزہ بھی مقبول نہ ہو گا کیونکہ وہ کافر ہے اور کافر کی عبادت مقبول نہیں ہو گی۔
4۔بعض فقہاء کہتے ہیں کہ مسلمان جب تک اللہ کی وحدانیت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان و یقین کامل رکھتا ہے کسی ایک عبادت کے ترک کر دینے سے وہ کافر شمار نہیں ہوگا بہ شرطے کہ اس عبادت کا نہ وہ مذاق اڑاتا ہو اور نہ منکر ہو۔ اس لیے ایک عبادت ترک کرنے کی وجہ سے اس کی دوسری عبادتیں ہر گز برباد نہیں جائیں گی۔
میرے نزدیک یہی رائے زیادہ قابل ترجیح ہے۔ چنانچہ جو شخص صرف سستی اور کاہلی کی بنا پر کوئی ایک عبادت ادا نہیں کرتا ہے اور دوسری تمام عبادتیں ادا کرتا ہے تو دوسری عبادتیں ان شاء اللہ مقبول ہوں گی۔البتہ وہ ناقص اور ضعیف الایمان کہلائے گا اور جس عبادت میں اس نے کوتاہی کی ہے اس میں وہ گنہگار ہو گا اور اللہ کے نزدیک سزا کا مستحق ہو گا۔ بہرحال کسی ایک نیکی کیے ضائع ہونے سے اس کی دوسری نیکیاں برباد نہیں ہوتیں۔ اس نے جو نیکی کی ہوگی اس کا اچھا بدلہ پائے گا اور جو برائی کی ہو گی اس کا برابدلہ پائے گا۔اللہ تعالیٰ کافرمان ہے۔
﴿فَمَن يَعمَل مِثقالَ ذَرَّةٍ خَيرًا يَرَهُ ﴿٧﴾ وَمَن يَعمَل مِثقالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ ﴿٨﴾... سورة الزلزال
’’پھر جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا ۔ جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب