السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سحری کے متعلق ہمیں بتائیں کہ روزے کی مقبولیت کے لیے سحری کھانا ضروری ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
روزے کی مقبولیت کے لیے سحری کھانا شرط ہے ۔ بلکہ یہ ایک سنت ہے جس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی عمل کیا اور لوگوں کو بھی اس کی تاکید فرمائی ہے۔ حدیث نبوی ہے:
" تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً " (بخاری ومسلم)
سحری کھایا کرو، کیونکہ سحری میں برکت ہے۔
اسی طرح سحری تاخیر سے کھانا بھی سنت ہے اور افطار میں جلدی کرنا بھی سنت ہے کیونکہ اس طرح بھوک اور پیاس کی شدت کچھ کم ہو جاتی ہے اور اس طرح روزے کی مشقت میں بھی قدرے تخفیف ہوتی ہے۔ بے شبہ دین اسلام نے عبادتوں میں حتی الامکان تخفیف اور آسانی کو ملحوظ رکھا ہے تاکہ لوگوں کا دل ان عبادات کی طرف زیادہ سے زیادہ مائل ہو ۔ انہیں آسانیوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ تاکید ہے کہ سحری تاخیر سے کھائی جائے اور افطار میں جلدی کی جائے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے اتباع میں فجر سے قبل اٹھنا باعث ثواب ہے چاہے ایک کھجور یا ایک گھونٹ پانی ہی سے یہ سنت ادا کی جائے۔
سحری میں ایک روحانی فائدہ بھی ہے۔فجر سے قبل اٹھنا ۔ ایک ایسی گھڑی میں اٹھنا جب اللہ تعالیٰ بندوں کے بہت قریب ہوتا ہے بندے کا ایسی گھڑی میں اپنے خالق و مالک سے مناجات کرنا مغفرت کی دعا ئیں کرنا۔ کیا یہ سب کچھ بستر پر سوتے پڑے رہنے کے برابر ہو سکتا ہے؟ ہم خود تصور کر سکتے ہیں کہ ان دونوں حالتوں میں کس قدر زمین آسمان کا فرق ہے۔
ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب