السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر ضرور ت کے تحت کسی کی کوئی چیز اٹھا کر استعمال کر لی جائے ،اور پھر نئی لے کر واپس اسی جگہ رکھ دی جائے اوراس آدمی کو نہ بتایا جائے تو کیا یہ چوری کے ذمرے میں آئے گا ۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!بغیر اجازت کسی کی کوئی چیز اٹھانا چوری کے ذمرے میں آتا ہے،خواہ ضرورت کے تحت ہو یا بلا ضرورت ہو ۔چور بھی ضرورت کے تحت ہی چوری کرتا ہے۔اگر کوئی شخص چوری کر لینے کے بعد چوری شدہ چیز کی جگہ کوئی نئی چیز رکھ دیتا ہے تو اس سے اس کے گناہ کی تلافی تو ہو جائے گی ،مگر بلا اجازت چیز اٹھانا چوری ہی شمار کی جائے گی۔ ہاں البتہ جس کی چیز اٹھائی ہے، اگر اس کے ساتھ آپ کاتعلق ایسا ہو کہ وہ اس کا برا نہیں منائے گا،یا آپ کے پاس اس کی چابی ہے تو اس کی چیز اٹھانےمیں کوئی حرج نہیں ہے اور یہ عرفاً جائز ہے جیسا کہ بہن یا بھائی یا قریبی دوست کی معمولی نوعیت کی چیزیں استعمال کر لینا وغیرہ۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب فتاویٰ علمائے حدیثجلد 09 ص |