سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(50) زکوۃ سے متعلق متفرق سوالات

  • 23802
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 693

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کسی شخص نےکو ئی عمارت فروخت کرنے کی خاطر بنوائی لیکن اس کی شومی قسمت کہ بننے کے برسوں بعد بھی وہ فروخت نہ ہو سکی۔ تو کیا اب اس کے لیے جائز ہے کہ فروخت کرنے کی نیت تبدیل کر کے اسے کرائے پر اٹھا دے؟ ایسی صورت میں اس کی زکوۃ کس طرح ادا کی جائے گی۔ کیونکہ پہلے تو یہ عمارت فروخت کی خاطر بنائی گئی تھی لیکن اب کرائے پر اٹھا دی گئی ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب تک اس کی نیت یہ تھی کہ اسے عمارت فروخت کرنی ہے اس وقت تک اس عمارت کو عروض التجارۃ سمجھ کر اسےاس کی قیمت کا اندازہ کر کےاس پر زکوۃ ادا کرنی ہوگی۔ لیکن جب اس نے اپنی تبدیل کر لی اس وقت سے زکوۃ اس عمارت کی قیمت پر نہیں بلکہ اس کے کرائے پر ادا کرنی ہوگی۔

رہا یہ مسئلہ کہ وہ اپنی نیت تبدیل کر سکتا ہے یا کہ نہیں ؟ تو یہ اس کا شرعی حق ہے کہ ضرورت پڑنے پر جب چاہے اپنی نیت تبدیل کر سکتا ہے۔

  ھذا ما عندی والله اعلم بالصواب

فتاوی یوسف القرضاوی

زکوۃ اور صدقات،جلد:1،صفحہ:151

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ